عالمی ادارہ صحت کو منکی پاکس کا نام ایم پاکس کیوں رکھنا پڑا؟

245

منکی پاکس نے کئی ملکوں میں غیر معمولی سطح پر خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔ ابتدا میں افریقی ریاستوں کو نشانہ بنانے والی اس بیماری نے اب یورپ، شمالی و جنوبی امریکا اور ایشیا کو بھی نشانے پر لے لیا ہے۔

آخر کیا سبب ہے کہ 2022 میں عالمی ادارہ صحت کو اس بیماری کا نام منکی پاکس سے بدل کر ایم پاکس رکھنا پڑا؟ کہانی کچھ یوں ہے کہ منکی پاکس کہنے سے جانب داری اور امتیاز کا اظہار ہوتا تھا۔ بندروں اور دیگر جنگلی جانوروں کا نام سُنتے ہی ذہن کے پردے پر افریقا نمودار ہوتا ہے۔ افریقی ریاستوں نے منکی پاکس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نام تبدیل کیا جانا چاہیے۔

منکی پاکس زیادہ خطرناک اس لیے سمجھا جارہا ہے کہ اس کا ایک جُز کلیڈ ون بی زیادہ خطرناک ہے۔ یہ بیماری افریقا کے علاوہ ایشیا، یورپ اور شمالی و جنوبی امریکا کی متعدد ریاستوں میں پائی جارہی ہے۔

افریقا کی ریاست کانگو میں اس بیماری نے زیادپ پَر پُرزے نکالے ہیں۔ بیماری کا تیزی سے پھیلاؤ ہوا ہے اور اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ کانگو اور دیگر افریقی ممالک میں صحتِ عامہ کا بنیادی ڈھانچا کمزور ہے۔ حکومتیں عوام کو اس بیماری سے بچانے کے لیے کچھ خاص نہیں کر پارہیں۔ ہزاروں افراد کو الگ تھلگ رکھنے کے انتظامات بھی ممکن نہیں ہوسکے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ ایم پاکس میں مبتلا ہزاروں افراد نارمل انسانوں کے درمیان جی رہے ہیں جس کے نتیجے میں یہ مرض زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔