پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں عمر ایوب، اسد قیصر، فیصل امین اور زرتاج گل کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔ یہ درخواستیں اسلام آباد میں 8 ستمبر کو ہونے والی ریلی سے متعلق مقدمات میں دائر کی گئی تھیں۔
جسٹس شکیل احمد نے درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ان رہنماؤں کو 10 اکتوبر تک عبوری ضمانت دے دی۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے ریلی کے اختتام کے مقررہ وقت کے بعد کارروائی شروع کی اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
عمر ایوب اور اسد قیصر نے اپنی درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں، لیکن انہیں گرفتاری کا خدشہ ہے، اس لیے عبوری ضمانت طلب کی گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے قانون سازوں کی گرفتاری کے حوالے سے پارلیمنٹ میں نقاب پوش افراد کے داخلے پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ “یہ جمہوریت میں قابل قبول نہیں ہے، علی امین گنڈاپور صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور 40 ملین عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔”
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا، اور انہیں نئے نافذ کردہ عوامی اجتماع قانون کی مبینہ خلاف ورزی پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور زرتاج گل کو بھی جلد حراست میں لیا جائے گا، جبکہ ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ ہوٹل کے راستوں سمیت ریڈ زون میں داخلے کے تمام مقامات بند کردیئے گئے تھے۔
علی محمد خان کو تاہم پارلیمنٹ سے روانہ ہوتے وقت گرفتار نہیں کیا گیا۔