بھارت میں جشنِ میلاد  کے جھنڈے سجانے پر ہندو انتہا پسندوں کے مسلم آبادی پر حملے

134

نئی دہلی:بھارت میں جشنِ میلاد کے جھنڈے سجانے پر ہندو انتہا پسندوں نے مسلم آبادی پر حملے کردیے۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت  کے دعوے دار ملک بھارت میں اقلیتوں سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات  کوئی نئی بات نہیں۔ آئے روز حکومتی آشیرباد کے نتیجے میں ہندو انتہا پسند ہجوم کے ہاتھوں اقلیتوں پر تشدد، نچلی ذات  سمجھے جانے والے ہندوؤں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، خواتین کا ریپ اور دیگر جرائم کے واقعات رونما ہونا بھارت میں معمول کی بات ہے۔

ہندو انتہا پسند بھارتی سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم جو ملک پر اپنا تیسرا دورِ اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں، عالمی سطح پر ہونے والی تنقید اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے رپورٹس کے باوجود ملک  میں ہجومی تشدد، خواتین کے ساتھ زیادتی سمیت دیگر جرائم کو روکنے میں یکسر ناکام ہو چکے ہیں۔

بی جے پی کے ملک میں ہندوتوا ایجنڈے کے نفاذ کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے حکومت اور حکمرانوں نے انتہا پسند تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، جس میں پولیس بھی ان کا ساتھ دیتی ہے بلکہ مودی سرکار کا حامی میڈیا بھی ایسے واقعات کو سامنے لانے سے گریز کرتا ہے۔

تازہ واقعات میں بھارتی ریاست گجرات کے بھروچ شہر میں مسلم کش فسادات شروع ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل گجرات سمیت دیگر کئی ریاستوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف اچانک کسی مذہبی تہوار یا گئو رکھشا  کے نام پر مسلم مخالف مہمات شروع کی جاتی رہی ہیں، جس میں قتل عام، آبادیوں کو نذر آتش کرنا اور مساجد سمیت اہم عمارتوں کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔ بھارتی انتہا پسند حکومت مسلم دشمنی میں اندھی ہو چکی ہے اور صرف مسلمان ہی نہیں دیگر اقلیتوں کے لیے بھی بھارت کی زمین تنگ کرنے کی ڈگر پر گامزن ہے۔

بھروچ شہر میں ہونے والے مسلم مخالف ہنگاموں کے دوران کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ درجنوں افراد کو پولیس نے گرفتار بھی کرلیا ہے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بھی بتایا گیا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلم آبادی پر حملے کرتے ہوئے گاڑیوں اور املاک کو نذر آتش کردیا گیا ہے جب کہ مختلف چھوٹے بڑے ہتھیار اور ڈنڈے اٹھائے ہندو انتہا پسند دندناتے پھر رہے ہیں اور مسلمانوں کو دیکھتے ہی اجتماعی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں، جس میں خواتین و بچوں کو بھی نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

میڈیا ذرائع میں بتایا گیا ہے کہ بھروچ میں حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو جشن میلاد کے سلسلے میں جھنڈے، بینرز اور دیگر سجاوٹ کا سامان لگانے سے  روکا اور زبردستی کرتے ہوئے جھنڈے اور بینرز وغیرہ اتار دیے۔

دریں اثنا گجرات کے شہر سورت میں بھی اسی طرح کے واقعات کی اطلاعات ہیں جب کہ پولیس نے ہندو انتہا پسندوں کی کھلی حمایت کرتے ہوئے مسلمانوں ہی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور انہیں گرفتار کرکے حوالات میں بند کیا جا رہا ہے۔