آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

228

دنیا بھر میں جہاں کہیں قوانین کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے وہاں وہی قانون اس غلط استعمال کرنے والے کے خلاف بھی استعمال ہوجاتا ہے، پاکستان میں تو یہ کھیل عام ہے کوئی نیب بناتا ہے کوئی اس کے پر قینچ دیتا ہے، کوئی قانون بدلتا ہے تو اپوزیشن میں آنے کے بعد اس ہی کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ لیکن اس کی تازہ اور عبرت ناک مثال بنگلا دیش کی جمہوری آمر حکمران شیخ حسینہ واجد ہیں، انہوں نے اپنے پندرہ سالہ اقتدار کے دوران ٹریبونل بنایا اور جعلی مقدمات بنا کر جماعت اسلامی کے درجنوں رہنماؤں اور کارکنوں کو پھانسی چڑھادیا، آج انہیں خود ٹریبونل کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے پراسیکیوٹر نے بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات درج ہیں۔ بنگلادیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل(آئی سی ٹی) نے کہا ہے کہ سابق بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بھارت سے بنگلادیش واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شیخ حسینہ عوامی احتجاج کے دوران ہونے والے قتل عام کے الزام میں مطلوب ہیں، چونکہ مرکزی ملزمہ ملک سے فرار ہو چکی ہیں تو ہم انہیں واپس لانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کریں گے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے مطابق حسینہ واجد ملک میں اپوزیشن جماعتوں اور مخالفین کے قتل عام میں ملوث رہی ہیں۔ انہیں قرار واقعی سزا دلائیں گے۔ شیخ حسینہ کی یہ مشکل بھی ہے کہ بنگلا دیش کا بھارت کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ بھی ہے جس پر 2013ء میں دستخط کیے گئے تھے۔ تاہم معاہدے کی ایک شق کے تحت اگر جرم ’’سیاسی نوعیت‘‘ کا ہو تو حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ یہ معاہدہ شیخ حسینہ کی حکومت ہی میں طے پایا تھا۔ اسی طرح انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل بھی 2010ء میں حسینہ واجد ہی نے 1971ء کی جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا اور اس کے تحت جماعت اسلامی کے کئی رہنمائوں کو پھانسی دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ بنگلا دیش میں طلبہ کی احتجاجی تحریک کو کچلنے کے لیے سیکڑوں نوجوانوں کو قتل کیا گیا تھا۔ حسینہ واجد کی ایک اور مشکل یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بھی بنگلادیش میں حسینہ واجد کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے جلد ہی ڈھاکا پہنچے گی۔ اب شیخ حسینہ اپنے ہی جال میں پھنسی ہوئی ہیں۔