قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

169

اور دوسروں کو غرق کر دیا۔ اس واقعہ میں ایک نشانی ہے، مگر اِن لوگوں میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ اور اِنہیں ابراہیمؑ کا قصہ سناؤ۔ جبکہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا تھا کہ ’’یہ کیا چیزیں ہیں جن کو تم پوجتے ہو؟‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’کچھ بت ہیں جن کی ہم پوجا کرتے ہیں اور انہی کی سیوا میں ہم لگے رہتے ہیں‘‘۔ اس نے پوچھا ’’کیا یہ تمہاری سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو؟۔ یا یہ تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں؟‘‘۔انہوں نے جواب دیا ’’نہیں، بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے‘‘ ۔ (سورۃ الشعراء:66تا74)

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: میں نے ایک شخص کو جنت میں گھومتے پھرتے دیکھا اس کا عمل اس قدر تھا کہ اس نے ایک درخت کو کاٹ ڈالا تھا جو راستے کے بیچ میں ہونے کے باعث لوگوں کی تکلیف کا سبب بن رہا تھا۔ ایک روایت یوں نقل ہوئی ہے ایک شخص درخت کی شاخ کے پاس سے گزرا جو عین گزر گاہ میں پڑی ہوئی تھی وہ بولا بخدا میں اس شاخ کو راستے سے ہٹا کر دم لوں گا تاکہ یہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچائے اس عمل کے نتیجے میں وہ جنت میں داخل ہو گیا۔
(بخاری، مسلم)