قومی اسمبلی اجلاس، پارلیمنٹ لاجز سے پی ٹی آئی ارکان کی گرفتاریاں پارلیمان پر حملہ قرار

211
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے حکومتی و اپوزیشن اراکین اسمبلی ملاقات کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں رات گئے پولیس داخل ہونے اور لائٹس بند کرکے ارکان کی گرفتاریوں کو پارلیمان پر حملہ قرار دے دیا۔اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت میں اسمبلی اجلاس ہوا۔ پی پی پی، جے یو آئی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سمیت متعدد حکومتی و اپوزیشن جماعتوں نے پیر کے روز پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کی۔ ن لیگ نے اسے مکافات عمل قرار دے دیا جبکہ اسپیکر اسمبلی نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ کا تقدس مجروح کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ بڑی مشکل سے پارلیمنٹ پہنچا ، رات کو بہت کچھ ہوا، کیا پارلیمنٹ پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، جمہوریت اور سیاست میں گرفتاریاں ہوتی رہتی ہیں لیکن سیاستدانوں نے پہلے بھی اسی پارلیمنٹ میں پناہ لی تھی، کل کا دن جمہوریت کے لیے سیاہ دن تھا، نقاب پوش کون تھے جو ایوان میں آکر اراکین پارلیمنٹ کو اٹھا کر لے گئے، رات کے اندھیرے میں پارلیمنٹ کی لائٹیں بند کی گئیں، تحقیقات کریں وہ نقاب پوش کون تھے۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ رات تین بجے نقاب پوش پارلیمنٹ کے کمروں میں بیٹھے ہوئے تھے، گراؤنڈ فلور سے چوتھے فلور تک ایک ایک کمرہ چیک کیا گیا ، یہ پارلیمنٹ کا سیاہ ترین دن تھا، سارجنٹ ایٹ آمرز کو کہیں مجھے گرفتار کرلیں، مگر جو تذلیل کی گئی وہ ناقابل برداشت ہے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی کھل کر سامنے آگئی، ہم جمہوری صفوں میں کھڑے ہوںگے، جتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں دینے کے لیے تیار ہیں، یہ لڑائی گرم ہوگی ہم دیکھیں گے میدان میں کون قربانی دیتا ہے، کل پارلیمنٹ اور آئین کی بے عزتی کی گئی، یہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا امتحان ہے، آپ آئین کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں یا غیر جمہوری قوتوں کے دم چھلے بننے کو ترجیح دیتے ہیں۔اسپیکر نے محمود خان اچکزئی کے نامناسب الفاظ حذف کردیے۔پی پی پی کے نوید قمر نے کہا کہ کل کا واقعہ پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے، پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ارکان کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا ، کل آکر آپ کو بھی یہاں سے گرفتار کر لیا جائے گا، پارلیمنٹ پر جہاں سے حملہ ہو ہمیں کھڑا ہونا ہوگا، ایسی کسی کارروائی کا ساتھ نہیں دیںگے، اسپیکر واقعے کی تحقیقات کریں، جو الزامات سامنے آرہے ہیں میرے پاس یقین کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ اور آئین پر سراسر حملہ ہے، پارلیمنٹ کے گیٹ کے اندر اراکین کو گرفتار کیا جاتا ہے تو کیا بچا ہے، آپ کو سنجیدہ انکوائری کرکے کارروائی کرنا پڑے گی، اگر کارروائی نہیں ہوگی تو سلسلہ نہیں رکے گا۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ مجھے یاد ہے جب ہم چیخ چیخ کر کہتے تھے پارلیمنٹ پر حملے نہ کریں، ہم کہتے رہے کہ کل کو آپ بھی یہی باتیں کریں گے، ہماری بہن بیٹیوں کی گرفتاری کے لیے ہوٹلوں کے دروازے نہ توڑیں، عدم اعتماد کے وقت 5منٹ میں اسمبلی ختم کی اس وقت جمہوریت نہیں تھی، آج ایوان کی عزت و تکریم سب کو یاد آرہی ہے۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن کی سنسان سیٹیں دیکھ کر اندازہ ہوا کل کے واقعے کے بعد آنے کی جرات نہیں کی، ان کو پہلے بھی سمجھاتے تھے یہ روایت نہ ڈالیں، فریال تالپور کو عید سے ایک روز قبل گرفتار کیا گیا، مریم نواز کو والد کے سامنے گرفتار کرنے کا کہا گیا، اس وقت کا فرعون شہزاد اکبر کہاں گیا، نفرت کی سیاست کے بیج انہوں نے بوئے فصل بھی ان کو کاٹنی ہے۔ایم کیو ایم کے مصطفی کمال نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا کوئی اس کی تائید نہیں کرسکتا، اسپیکر قومی اسمبلی اس پر ایکشن لیں، لیکن یہ جنگ نہیں یہ جنگ کے اثرات ہیں، جب آب جنگ شروع کر دیتے ہیں تو نتائج تو آتے ہیں، آرمی چیف اور خواتین کے خلاف براہ راست باتیں کی جا رہی ہیں، اپوزیشن اور حکومت اس سلسلے کو روکیں، جو کچھ ہو رہا ہے یہ ملک کے لیے اچھا نہیں، اس پاگل پن کو روکیں۔جے یو آئی (ف) کی خاتون رکن اسمبلی نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔علاوہ ازیں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے احاطے سے ہونے والی گرفتاریوں پر ایکشن لینے کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ نے گزشتہ رات کے واقعے پر بات کی جس پر ایاز صادق نے کہا کہ کل رات پارلیمنٹ میں جو ہوا اس پر ایکشن لیں گے۔ایاز صادق نے کہا کہ اس پر بہر صورت اسٹینڈ لینا پڑے گا، نہ صرف سارے دروازوں کی بلکہ ہر جگہ کی وڈیوز مانگی ہیں تاکہ جس پر ذمے داری ڈالنا ہے ہم ڈالیں۔اسپیکر کا کہنا تھا کہ اپنے آپ کو بدقسمت سمجھتا ہوں کہ2014ء میں ایک جماعت اور ان کے کزن نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو اس کرسی پر تھا، اس لحاظ سے بدقسمت ہوں وہ پہلا حملہ تھا، دوسرا حملہ مولانا صلاح الدین ایوب کے کمرے پر چھاپہ پڑا، وہ بھی ہماری بدقسمتی تھی۔انہوں نے کہا کہ کل وہ جس طرح آئے ہیں اس پر ایکشن لیں گے اس پر خاموش نہیں رہیں گے،2014ء میں، میں نے خود مقدمہ درج کرایا تھا، آج بھی ایف آئی آر کٹوانا پڑی تو جن لوگوں نے یہ کیا ان پر ایف اائی آر کٹواؤں گا۔اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے ، ڈپٹی اسپیکر، وزیر قانون، علی محمد خان اور دیگر کے ساتھ مل کر اس پر لائحہ عمل بنائیں گے، ہم اسے سنجیدگی سے لیں گے۔دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی نے آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کو بھی طلب کرلیا۔مزید برآں قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف اور پی ٹی آئی کے علی محمد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جدوجہد اقتدار میں آنے کے بعد اور جانے کے بعد دیکھیں، ان کا لیڈر باجوہ سے ملنے کے لیے ڈگی میں بند ہو کر گیا تھا،کل کا واقعہ کچھ واقعات کا تسلسل ہے، 9 مئی کو سارے ہدف فوج کے چنے گئے اور توہین کی گئی، آپ کرنل شیر خان کا مجسمہ توڑ کر اس کی توہین کریں پھر 6 ستمبر کو جاکر فاتحہ خوانی کریں تو اس سے بڑی منافقت نہیں ہوسکتی۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے مجھ پر آرٹیکل 6 لگائی توعلی محمد خان نے کابینہ میں اس فیصلے کی حمایت کی، میرا رہنما اپنے پورے خاندان کے ساتھ گرفتار ہوا، یہ رنگ بازی کررہے ہیں اورکچھ نہیں کررہے، ان کی خواتین خواتین ہیں باقی خواتین نہیں ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین کی تقریر کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ آج دو دن ہوگئے ہیں، 13 دن رہ گئے ہم انتظار کررہے ہیں وہ لشکر لے کر آئے۔ خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شاندانہ گلزار اور علی محمد خان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شورشرابہ کیا جس پر وزیر دفاع نے کہا کہ ان کی دم پر پیر رکھا ہے تو یہ چیخ رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے شاندانہ گلزار سے مخاطب ہوکر کہا کہ میں آپ کے منہ نہیں لگنا چاہتا پھر آپ کہیں گی میں خاتون ہوں جس پر علی محمد خان نے جواب دیا تمیز سے بات کرو۔ علی محمد خان کو جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں نے تمیز آپ سے سیکھی ہے۔دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔