اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے دروازے بند‘ گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والے بزدل ہیں‘ عمران خان

191

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی نے بات نہیں کرنی‘ یہ دھوکے باز ہیں، پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے، آج یہ دروازے بند کر رہا ہوں۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساری پارٹی کو ہدایت ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے ملک کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی‘ 8 ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی جس کے لیے نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) بھی دیا گیا‘ 8 ستمبر کے جلسے میں بھی ہمیں دھوکا دیا گیا‘ یحییٰ خان نے عوامی لیگ اور مجیب الرحمن کو بھی اسی طرح دھوکا دیا تھا‘ مجیب الرحمن سے بھی ایک جانب بات چیت کر رہے تھے تو دوسری جانب ان کے خلاف آپریشن کا پلان بنا رہے تھے، ہمارے ساتھ بھی 9 مئی کو یہی کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ان کی پہلے سے تیاری تھی اسی لیے 10 ہزار لوگوں کو 24 گھنٹے میں اٹھا لیا گیا‘ 9 مئی کی فوٹیجز میں پی ٹی آئی کے لوگ نہیں ہیں، یہ سی سی ٹی وی فوٹیج ان کے پاس ہے، دنیا میں کہیں بھی کسی جلسے کا ٹائم مقرر نہیں کیا جاتا، جلسہ کیا میریٹ ہوٹل کی تقریب تھی جو وقت پر ختم ہو جاتا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی نے بات نہیں کرنی‘ یہ دھوکے باز ہیں، صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر رہے تھے، عمران خان نے کہا کہ میں نے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی، اعظم سواتی ان کا ہی تو پیغام لے کر آیا تھا۔صحافی نے پوچھا آپ کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے کون بات چیت کر رہا تھا جس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے 5، 6 لوگ ان سے بات چیت کر رہے تھے‘ 21 ستمبر کو لاہور کا جلسہ بہر صورت کریں گے، اجازت دیتے ہیں یا نہیں 21 تاریخ کو لاہور کا جلسہ کریں گے، اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کو بچائیں، ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لا ہے، قوم کو کہتا ہوں کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کریں‘ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو لانے کے لیے پیکج لایا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی جیل بھرنے سے نہ گھبرائے، جیل کا خوف دل سے نکال دیں، میں بھی 14 ماہ سے اسی لیے جیل میں ہوں، قوم نے قربانی نہ دی تو کوئی مستقبل نہیں ہوگا‘ یہ (حکمران) جانتے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی گئے تو الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کھل جائے گی، علی امین گنڈاپور کو کل رات اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا ہے، ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں‘ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایسا کر کے ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے‘ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے، میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں‘ علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والے بزدل اور ڈرپوک ہیں، ان کو پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے‘ ایک ڈنڈا پکڑا آدمی فیصلہ کرتا ہے اور وہ اس ملک کا قانون بن جاتا ہے‘ ملک کو جمہوریت اور قانون کی بالادستی ہی بچا سکتی ہے ۔