لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے لاہور میں بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ بنگلا دیش میں استحکام اور ترقی کے لیے پاکستان کے عوام بنگلا عوام کے ساتھ ہیں۔ بنگلا دیش کے طلبہ و طالبات اور نوجوانوں نے پرامن مزاحمت سے آمریت کو شکست دیکر نئی تاریخ رقم کی ہے۔ بھارت اپنی بالادستی کے جنون اور ہوس میں ہر جگہ ناکام اور رسوا، تنہا ہورہا ہے۔ بھارت پاکستان اور بنگلا دیش کے خلاف سازشیں بند کرے۔ بھارت کا تخریبی اور سازشی کردار خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔ بھارتی قیادت بنگلا دیش اور مقبوضہ کشمیر میں اپنی غلطی تسلیم کرے اور اچھا ہمسایہ بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں استحکام کے لیے پاکستان، ترکی، ایران، افغانستان اور بنگلا دیش کے پائیدار، بااعتماد تعلقات خطے اور عالم اسلام کے لیے مانند بہار ہوںگے۔لیاقت بلوچ نیکہا کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت دینے کے بعد بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا رویہ غیرآئینی، غیرجمہوری اور عدالتی توہین کا ہی رہا۔ وقت کا تعین تو ایک معاہدے میں ہوا، جلسہ جب پرامن تھا تو حیلے بہانے سے اسے پرتشدد بنانے کی حرکت قابل مذمت ہے۔ حکومتی نااہلی پر احتجاج، پرامن مظاہرہ سیاسی جماعتوں کا آئینی، جمہوری، سیاسی حق ہے۔ پرامن جلسے اور احتجاج کو سازش سے پرتشدد بنانا قابل مذمت ہے۔ حکومت کے خلاف لوگوں میں مسلسل نفرت بڑھتی جارہی ہے، عوام کے معاشی مسائل حل نہیں ہورہے جبکہ یہ نوشتہ دیوار ہے کہ حکومت نااہل، ناکام اور متنازع مینڈیٹ کی بنیاد پر قوم پر مسلط ہے۔ عوام کے لیے یہ صورتِ حال باعث تعجب ہے کہ جب اتحادی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں تو ملک بحران در بحران کا کیوں شکار ہورہا ہے،سیاسی استحکام اور اعتماد کے فقدان کا خاتمہ آئین کی بالادستی میں ہی ہے۔ لیاقت بلوچ نے جمعیت علما پاکستان(نیازی)کے رہنما بابا شفیق بٹ کی جانب سے ختم نبوت آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قادیانیت فتنہ ہے، قادیانیوں کا آئین پاکستان کو نہ ماننا بغاوت بھی ہے اور خود اپنے لیے عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے کا باعث بھی۔ قادیانیت کا فلسفہ اسلامیانِ پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ کے لیے قابل قبول نہیں، اس لیے کہ یہ اسلام کے بنیادی عقیدہ ختم نبوت کی نفی کرتا ہے۔ قادیانی اپنی غیرمسلم حیثیت کو تسلیم کریں، اِسی سے آنہیں آئینی تحفظ مل جائے گا۔لیاقت بلوچ نے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مخالفانہ بیان بازی نااہل حکومت کو مضبوط کرے گی۔ اپوزیشن جماعتیں اِس امر اور حقیقت کو جان لیں کہ اب اتحادی سیاست نہیں، قومی ترجیحات پر سیاسی قومی اتفاقِ رائے ہی ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالے گی۔