بنگلا دیش کا بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ

177

ڈھاکا(صباح نیوز)بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے پراسیکیوٹر نے بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات درج ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش نے بھارت سے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے قانونی عمل کا آغاز کردیاہے ۔ بنگلادیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل(آئی سی ٹی) نے کہا ہے کہ سابق بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بھارت سے بنگلادیش واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شیخ حسینہ عوامی احتجاج کے دوران ہونے والے قتل عام کے الزام میں مطلوب ہیں،چونکہ مرکزی ملزمہ ملک سے فرار ہو چکی ہیں تو ہم انہیں واپس لانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کریں گے۔انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ حسینہ واجد ملک میں اپوزیشن جماعتوں اور مخالفین کے قتل عام میں ملوث رہی ہیں۔ انھیں قرار واقعی سزا دلائیں گے۔خیال رہے کہ بنگلا دیش کا بھارت کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ ہے جس پر 2013ء میں دستخط کیے گئے تھے۔ تاہم معاہدے کی ایک شق کے تحت اگر جرم ‘‘سیاسی نوعیت’’ کا ہو تو حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔یہ معاہدہ شیخ حسینہ کی حکومت میں ہی طے پایا تھا۔ اسی طرح انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل بھی 2010ء میں حسینہ واجد نے ہی 1971ء کی جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا اور اس کے تحت جماعت اسلامی کے کئی رہنماؤں کو پھانسی دی گئی تھی۔یاد رہے کہ بنگلا دیش میں طلبہ تحریک کے باعث 5 اگست کو حسینہ واجد کے مسلسل 15 سالہ اقتدار کا سورج غروب ہوگیا تھا۔ اس احتجاجی تحریک کو کچلنے کے لیے سیکڑوں نوجوانوں کو قتل کیا گیا تھا۔ حسینہ واجد ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرار ہو کر اپنے پرانے اتحادی ملک بھارت چلی گئی تھیں اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔ملک کے نوبل امن انعام یافتہ معیشت دان اور بغاوت کے بعد اقتدار سنبھالنے والے عبوری رہنما محمد یونس نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ حسینہ واجد کو بھارت میں جلاوطنی کے دوران خاموش رہنا چاہیے جب تک انہیں مقدمے کے لیے وطن واپس نہ لایا جائے۔اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی تحقیقاتی ٹیم بھی بنگلادیش میں حسینہ واجد کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے جلد ہی ڈھاکا پہنچے گی۔