ایلٹن میو نے سائنسی نظم و ضبط کے مفروضوں کے ساتھ اس امر کو تسلیم کرتے ہوئے کہ کام کے ماحول میں کارکنوں کی جسمانی حالت، کارکن کی قابلیت اور مالی مراعات اور پیداواری صلاحیت کے بنیادی عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی اس صنعتی تحقیق کا آغاز کیا تھا۔ ایلٹن میو نے اپنے اس تحقیقی عملی تجربہ کے نتیجہ میں یہ نتیجہ پایا کہ کام کی جگہوں پر کام انجام دینے کے دوران ادارہ کی انتظامیہ اور کارکنوں کے مابین اطمینان بخش اور صحت مند تعلقات اور کارکنوں کی پیداواری صلاحیت میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔
بعد ازاں میو نے کام کی نوعیت کے لحاظ سے کارکنوں کے ایک گروپ کا مطالعہ بھی منعقد کیا تھا جس کے تحت الیکٹرک پلانٹ کے چودہ بجلی کارکنوں کو ایک مشاہداتی ترتیب میں رکھا گیا تھا۔ جسے اصطلاح میں’’بینک رائٹنگ آبزرویشن روم‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان منتخب کارکنوں میں الیکٹرک پلانٹ میں خدمات انجام دینے والے نو الیکٹرک وائر مین شامل تھے۔ جنہوں نے تجربہ کے دوران بجلی کے تاروں کو ٹرمینلز سے جوڑا تھا۔ جبکہ بجلی کے تاروں کو جوڑنے کے لیے ٹانکہ لگانے والے تین کارکن تھے، جن میں سے ہر ایک نے تین الیکٹرک وائرمینوں کے بچھائے ہوئے بجلی کے تاروں کو ٹانکے لگا کر آپس میں جوڑا تھا۔ اس تجربہ میں دو الیکٹرک انسپکٹر بھی شامل تھے۔ جنہوں نے بجلی کی وائرنگ کے اس پورے کام کی مکمل نگرانی اور جانچ کی تھی۔ بجلی کے تاروں کی تنصیب کے معائنہ اور جانچ پڑتال کے دوران بجلی کی فراہمی کی آؤٹ پٹ کے معیار اور مقدار کی بیحد احتیاط سے پیمائش کی گئی تھی۔ ایلٹن میو کی نگرانی میں یہ روشنی اور پیداواریت کے درمیان کیا جانے والا یہ ایک اچھوتا تجربہ تھا۔ میو کا تحقیقی مکتبہ فکر ہاؤتھرون الیکٹرک پلانٹ میں انجام دیے گئے غیر معمولی مطالعہ کے نتیجہ میں ابھر کر سامنے آیاتھا۔ میو اور ان کی تحقیقی جماعت کی نگرانی میں ہاؤتھرون الیکٹرک پلانٹ میں کیے گئے اس عملی مطالعہ کا نتیجہ اس بات کو بھی ثابت کرتا ہے کہ صنعتی اور پیداواری اداروں میں پیداواریت کا انحصار محض اس کے کارکنوں کے جسمانی حالات پر منحصر نہیں ہے۔
اسی طرح 1924ء میں امریکا میں ایلٹن میو کی پہلی تحقیق فلاڈیلفیا ٹیکسٹائل ملز کے کارکنوں کو کام کی جگہ درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک نئی تحقیق میں شمولیت اختیار کرنا تھا۔ جہاں بڑی تعداد میں ٹیکسٹائل کارکن تیزی سے اپنی ملازمتیں چھوڑ چھوڑ کر (Turnover) جارہے تھے۔ اس دوران میو کو اس اہم مسئلہ کی جان پڑتال اور تشخیص کے دوران معلوم ہوا کہ ٹیکسٹائل ملز کے اسپننگ ڈپارٹمنٹ میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے کارکنوں کو ایک ہی کام بار بار انجام دینا پڑ رہا تھا جس کے نتیجہ میں ان کارکنوں میں خلاف معمول ذہنی و جسمانی دباؤ بڑھ رہا تھا۔
میو نے اپنی تحقیق کے ذریعہ اس پریشان کن مسئلہ کا ایک آسان اور پائیدار حل نکالتے ہوئے کارکنوں کی جانب بڑے پیمانے پر ملز کی ملازمتیں چھوڑ کر جانے(Turnover) کی بہت بڑی شرح کی تخفیف کے لیے ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا تھا۔جس کے تحت ملز کے اسپننگ ڈپارٹمنٹ کے کارکنوں کے آرام کے وقت کو بڑھانے کا نظام متعارف کرایا گیا تھا۔ میو کی اس حکمت عملی کی بدولت ملز کی ملازمت چھوڑنے والے (Turnover) کارکنوں کی تعداد میں یکدم نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ میو کی اس تحقیق کی بدولت اسے امریکا میں وسیع پیمانے پر شہر حاصل ہوئی ۔
ایلٹن میو نے 1933ء میں انسانی تعلقات کے نظریہ کو ’’صنعتی تہذیب میں انسانی مسائل‘‘ کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ میو کا انسانی تعلقات کا نظریہ چار نکات پر مبنی تھا۔
ـ1- صنعتی ادارہ ایک سماجی نظام کا حصہ ہے۔
ـ2- کارکن بنی نوع انسان کی حیثیت سے انسانی اوصاف اور خصائل رکھتے ہیں اور وہ بے جذبات مشینوں کی طرح کام نہیں کرسکتے۔
ـ3- انتظامیہ اور کارکنوں کے غیر رسمی تعلقات کارکنوں کی کارکردگی پر مثبت طور سے اثر انداز ہوتے ہیں-
ـ4- کسی بھی صنعتی اور پیداواری ادارہ میں سماجی اخلاقیات اپنا گہرا وجود رکھتی ہیں۔
کام کی جگہ پر انتظامیہ اور کارکنوں کے درمیان بہتر انسانی تعلقات کے علمبردار، فلسفی اور محقق ایلٹن میو اس بات پر کلی یقین رکھتے تھے کہ کارکنوں کی زندگی کا مقصد صرف پیسہ کمانے سے ہی تعلق نہیں بلکہ کام انجام دینے کے دوران ان کارکنوں کی سماجی ضروریات پوری کرکے ان کی بہتر حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ میو نے انسانی تعلقات کے لیے اپنا ایک مکتبہ فکر (School of thought) بھی متعارف کرایا تھا۔ جو اس امر پر توجہ مرکوز کرتا ہے کہ کارخانوں کے منیجرز کارکنوں کے ذاتی معاملات میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لیں، ان سے بہتر سلوک کریں، ایسے کارآمد لوگوں کی حیثیت کہ جن کے پاس قابل قدر رائے ہیں اور وہ اس بات کا بھی ادراک کریں کہ کارکنان کام کے دوران آپس میں بات چیت سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
ایلٹن میو کا کہنا تھا کہ کارکن انتظامیہ کے مثبت اقدامات سے زیادہ حوصلہ افزائی پاتے ہیں۔کام کی جگہوں پر اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ منیجرز اور کارکنان میں بہتر رابطہ برقرار رہے۔ انتظامیہ کی جانب سے کارکنوں کی سماجی ضروریات پوری کرکے کارکنوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے، کارکنان ٹیم ورک کی صورت میں اپنے کام انجام دیں۔صنعتی اداروں میں کاموں کے دوران کارکنوں کے درمیان منیجرز کی موجودگی اور ان کی شمولیت کے نتیجہ میں منیجرز اور کارکنوں کے درمیان ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھنے سے دو طرفہ رابطوں کے مواقع مزید بڑھ جاتے ہیں۔
دنیا کے صنعتی ترقی یافتہ ممالک میں کام کی جگہ انتظامیہ اور کارکنوں کے درمیان مثبت انسانی تعلقات برقرار رکھنے کی تحریک کے محققین خصوصا کام کی جگہوں اور دیگر متعلقہ شعبوں میں صنعتی اور ادارہ جاتی نفسیات کی روشنی میں کارکنوں کے گروپ کے رویوں کا مطالعہ کرتے رہے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں ان ممالک میں صنعتی پیداوار اور صنعت و حرفت ترقی پاکر اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں۔
محقق اور فلسفی جارج ایلٹن میو کے متعارف کردہ انسانی تعلقات نظریہ کی رو سے کام کی جگہ کارکنوں کی حوصلہ افزائی صنعت، کاروبار اور تجارت کے شعبوں کے لیے ایک بنیادی چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ جبکہ میو کے نظریہ سے قبل کارکنوں کے لیے صرف مالی ترغیبات کو ہی ان کی حوصلہ افزائی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن جارج ایلٹن میو نے صنعتی تہذیب پر اپنی عمیق تحقیق اور بارہا کے عملی تجربات کی بدولت کارکنوں کی حوصلہ افزائی پر مبنی اس فرسودہ نظریہ کے تصور کو چیلنج کرتے ہوئے اسے باطل قرار دیا تھا اور اس کے مقابلہ میں عملی طور ثابت شدہ اپنے انسانی تعلقات کے نظریہ کا لوہا منوایا تھا۔
(ختم شد)