آسام حکومت پھر ’’غیر ملکی‘‘ کا راگ الاپنے لگی

232

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کی حکومت ایک بار پھر ریاست میں مقامی و غیر مقامی اور ملکی و غیر ملکی کا معاملہ کھڑا کر رہی ہے۔ وزیرِاعلیٰ ہمانتا بِسوا سرما کا کہنا ہے کہ آدھار کارڈ کے لیے جمع کرائی جانے والی درخواستیں ریاست کی آبادی سے زیادہ ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ریاست میں غیر ملکی عناصر موجود ہیں جنہیں تلاش کرکے نکالنا لازم ہے۔

ایک انٹرویو میں ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ ریاست میں غیر ملکی بڑی تعداد میں ہیں۔ یہ غیر قانونی تارکینِ وطن کسی نہ کسی طور اپنے آپ کو رجسٹر کرواکر ریاستی سطح پر دیے جانے والے فوائد بٹورنا چاہتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ آدھار کارڈ کے حصول کے لیے جمع کرائی جانے والی درخواست کے ساتھ نیشنل رجسٹریشن آف سٹیزنز (این آر سی) کی درخواست کا رسید نمبر بھی درج کرنا لازم ہوگا۔

آسام کی حکومت الزام عائد کرتی رہی ہے کہ بنگلا دیش کے بہت سے مسلمان غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرکے منی پور، تری پورہ اور آسام میں رہائش اختیار کرلیتے ہیں۔ یہ غیر ملکی مختلف ہتھکنڈے اختیار کرکے بھارتی شہریت حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ شہریت کا متنازع بھارتی قانون نافذ کرکے آسام سے لاکھوں مسلمانوں کو شہریت کے حق سے محروم کر رکھا ہے۔ یہ مسلمان بنگالی تو بولتے ہیں مگر یہ بنگلا دیشی نہیں۔ اِن لوگوں کے اجداد کا تعلق آسام ہی سے تھا۔ اس سرزمین سے اُن کا تعلق صدیوں پرانا ہے مگر پھر بھی ریاستی حکومت اُنہیں بھارتی شہری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔