بھارت کی ریاست بہار میں جعلی ڈاکٹر نے پندرہ سالہ لڑکے کی جان لے لی۔ فیملی کا الزام ہے کہ جعلی ڈاکٹر نے مطلوبہ مہارت نہ ہونے کے باوجود آپریشن کیا اور آپریشن کے دوران وہ یو ٹیوب پر اپ لوڈ کیے ہوئے ٹیوٹوریلز سے مدد لیتا رہا۔
یہ سانحہ بہار کے علاقے سرن کا ہے جہاں ایک پندرہ سالہ لڑکے کو سرجری کی ضرورت ہے۔ جعلی ڈاکٹر نے اپنی خدمات پیش کیں۔ لڑکے کے اہلِ خانہ کو کچھ علم نہ تھا کہ ڈاکٹر رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنر ہے بھی یا نہیں۔ انہوں نے آپریشن کی اجازت دے دی۔
جعلی ڈاکٹر نے سرجری کے بارے میں بنیادی باتوں کا علم بھی نہ ہونے کے باوجود مریض کو آپریشن ٹیبل پر لِٹادیا اور یو ٹیوب کی مدد سے آپریشن کرنے لگا۔ اس دوران وہ یو ٹیوب کے ٹیوٹوریلز کی مدد سے کام کرتا رہا۔
کرشنا کمار کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے لڑکے کو آپریشن کے لیے گنپٹی سیوا سدن لے گئے تھے جہاں علاج کے دوران اُس نے کئی بار قے کی۔ کرشنا کمار کے مثانے میں پتھری تھی۔ ڈاکٹر نے جب دیکھا کہ آپریشن برائے نام بھی کامیاب نہیں ہوسکا ہے توایمبولینس منگوائی اور لڑکے کو لیکر بہار کے دارالحکومت پٹنہ روانہ ہوا۔ کرشنا کمار نے راستے ہی میں دم توڑ دیا۔ نام نہاد ڈاکٹر اجیت کمار پوری لڑکے کے مُردہ جسم کو ایمبولینس ہی میں چھوڑ کر اسپتال سے فرار ہوگیا۔
کرشنا کمار کی دادی کا کہنا ہے کہ قے کرنے کے بعد اُن کا پوتا بہتر محسوس کر رہا ہے مگر اجیت کمار پوری نے لڑکے کے باپ کو کسی کام سے کہیں بھیجا اور فیملی سے اجازت لیے بغیر ہی آپریشن شروع کردیا۔ جب تک فیملی کو خبرہوئی تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔