بی بی سی نے غزہ کے لیے امداد کی اپیلیں روک دیں
برطانوی اخبارگارڈین نے کہا ہے کہ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) نے غزہ کے رہائشیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی اپیل کی اشاعت بند کر دی۔ بی بی سی کا موقف ہے کہ یہ اپیل قومی اپیلوں کے لیے قائم کردہ تمام معیارات پر پورا نہیں اترتی۔ بی بی سی کے موقف کے برخلاف دیگر چینلوں نے اسے نشر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ بی بی سی کے اس اقدام سے امدادی ادارے پریشان ہیں۔ کچھ لوگوں نے بی بی سی پر اپیل میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔واضح رہے کہ ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی 15 سرکردہ برطانوی امدادی خیراتی اداروں کا ایک گروپ ہے جو انسانی آفات کے لیے فنڈز اکٹھا کرتا ہے اور بڑے نیٹ ورکس پر نشریات اور پریس میں اشتہارات کے ذریعے اپنی اپیلوں کو پھیلاتا ہے۔ 1963ء میں اپنے قیام کے بعد سے اس نے 77 اپیلیں شروع کیں، جس سے 2ارب 20 کروڑ ڈالرکے عطیات جمع ہوئے۔ اس نے 2022ء میں یوکرین کے لیے اپیل کی جس میں تقریباً 560 ملین ڈالر اکٹھے کیے تھے۔
غزہ میں قحط نے بھوک کے تمام ریکارڈ توڑ دیے‘اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں پیش کردہ لرزہ خیز اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ سے قحط کے نتیجے میں سابقہ جنگوں میں بھوک کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی فوج کی نسل کشی اور بھوک کے بڑھتے ہوئے عالمی بحران کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ یو این کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد خوراک کی شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں مگر غزہ میں بھوک اور فاقہ کشی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے گئے ہیں۔ 2024ء کے لیے خوراک کے بحران سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھوکے لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر سوڈان اور غزہ جیسے علاقوں میں بھوک میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی عدم تحفظ کی تباہ کن سطح کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 2023 میں 5 ممالک اور خطوں میں 7لاکھ 5ہزار افراد سے بڑھ کر 2024 میں 4 ممالک یا خطوں میں 19لاکھ ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ غذائی تحفظ کی درجہ بندی 5مراحل پر مشتمل ہے۔ غذائی قلت درجہ بندی کا تیسرا مرحلہ ہے۔ چوتھا مرحلہ ایمرجنسی ہے اور پانچواں مرحلہ قحط ہے۔ غزہ میں غذائی عدم تحفظ کا پانچواں مرحلہ چل رہا ہے۔
غزہ کے اندر سے کوریج کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے‘ اونروا
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’اونروا‘کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بین الاقوامی میڈیا اداروں اور صحافیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کے لیے قابض اسرائیلی ریاست پر دباؤ ڈالیں، تاکہ غزہ کے اندر جا کروہاں پر ہونے والی انسانی تباہی کی براہ راست کوریج کی جا سکے۔ لازارینی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ بین الاقوامی صحافیوں کی تنازعات اور جنگوں کی کوریج ایک مستقل سرگرمی ہے، لیکن انہیں غزہ میں نہیں دیکھا جاتا ۔انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 11 ماہ سے بین الاقوامی میڈیا کے عملے کو آزادانہ طور پر غزہ میں داخل ہونے اور انسانی بحران اور جنگ کے نتائج کے بارے میں رپورٹنگ کرنے سے روکا گیا ہے ۔ اقوام متحدہ کے اہلکار نے غزہ کی پٹی میں پیشہ وارانہ ذمے داریاں انجام دینے والے فلسطینی صحافیوں کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے بہت سے صحافیوں اور ان کے خاندانوں کے قتل کے باوجود فلسطینی صحافی اپنی جانوں پر کھیل کر ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں۔اونروا کے کمشنر جنرل نے غزہ کی پٹی میں صحافیوں کو ان کے ساتھیوں کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ہلاکت سے قبل ریکارڈ کردہ پیغام میں امریکی قیدی کی جو بائیڈن پر تنقید
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے امریکی شہریت کے حامل ایک اسرائیلی قیدی کے مرنے سے قبل ریکارڈ کیا گیا ایک پیغام نشر کیا ہے۔ اس پیغام میں امریکی اسرائیلی قیدی کو قابض اسرائیلی ریاست اور امریکی صدر بائیڈن پر کڑی تنقید کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس امریکی قیدی کو 5دیگر جنگی قیدیوں سمیت گزشتہ دنوں اسرائیلی فوج نے غزہ کی ایک سرنگ میں قتل کردیا تھا جس کے بعد ان کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔ ریکارڈنگ میں قیدی ہرش گولڈ برگ بولن نے امریکی صدر جو بائیڈن، ان کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور تمام امریکی شہریوں سے کہا کہ وہ جنگ اور اس پاگل پن جنونی قتل عام کو روکنے اور اسے اپنے گھر واپس کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں ۔ اس نے نشاندہی کی کہ اس نے 7اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے علاقے ریم میں ایک کنسرٹ میں گرفتار ہونے سے دن پہلے اپنی تئیسویں سالگرہ منائی تھی۔ اس نے کہا کہ یاد نہیں کہ آخری بار سورج کب دیکھا تھا یا باہر کی ہوا میں سانس لی تھی لیکن اس نے زور دے کر کہا کہ اس سے بھی بدتر اسرائیلی حکومت کی جانب سے بمباری کی کوشش ہے۔
اسرائیلی شہری بن گویر پر پل پڑے تل ابیب کے ساحل سے بھگا دیا
اسرائیلی شہریوں نے صہیونی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کو تل ابیب کے ساحل سے بھاگنے پر مجبور کردیا۔ ساحل پر جمع لوگوں نے ’’تم قاتل ہو، تم دہشت گرد ہو، یہاں سے نکل جاؤ‘‘کے نعرے لگائے۔ اس دوران ایک اسرائیلی خاتون نے بین گویر پر ریت پھینکی جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا ۔ بن گویر نے اس واقعے پر ایک پوسٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اظہار رائے کی آزادی ان کا حق ہے مگر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ساحل کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں پولیس اور سیکورٹی گارڈز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایک خاتون کو گرفتار کرنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی جس نے مجھ پرریت پھینکی اور میرے چھوٹے بچوں پر حملہ کیا۔
اسرائیلی بلڈوزر سے شہید فلسطینی بچے کی لاش گھسیٹے جانے کا انکشاف
فلسطینی میڈیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شہید فلسطینی بچے کی وڈیو گردش کررہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوج کا ایک بلڈوز فلسطینی بچے کی لاش کو گھسیٹ رہا ہے۔ قابض صہیونی فوج کی یہ مذموم حرکت اس وقت کوسامنے آئی جب قابض فوج نے غرب اردن کے شمالی شہرطوباس کے الفارعہ کیمپ میں فلسطینی بچے ماجد ابو زینہ کوشہید کیا اور اس کے بعد اس کی لاش بلڈوزر کے ساتھ باندھ کر گھسیٹی۔عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ کلپ الفارعہ کیمپ کے ایک رہائشی نے ریکارڈ کیا تھا ۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی قابض فوج نے ایمبولینس کے عملے کو بچے تک پہنچنے سے روک دیا۔ اسرائیلی فوج فلسطینی شہدا کی لاشوں کو اسی طرح توہین آمیز سلوک کا نشانہ بناتی ہے اور اس طرح کے واقعات فلسطین میں معمول بن چکے ہیں۔