جعلی سرمایہ کاری کا ایک اور بڑا اسکینڈل بے نقاب، بالادی گروہ کے 2اہم ملزمان گرفتار

119

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) جعلی سرمایہ کاری کا ایک اور بڑا اسکینڈل بے نقاب ہو گیا ہے، جعلی ناموں اور دفاتر کا جال پھیلانے والے بالادی بھائیوں نے سرمایہ کاری کے نام پر سینکڑوں شہریوں کو لوٹ لیا، سائبر کرائم یونٹ نے 2 اہم ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ سی ٹی ڈی انوسٹی گیشن کے مطابق سی ٹی ڈی انٹیلی جنس ونگ سائبر کرائم یونٹ نے ملیر کینٹ روڈ پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے بین الصوبائی جعل ساز گروہ کے 2 ملزمان شمشاد علی بالادی ’عرف عمران بلوچ عرف عامر علی شاہ‘ اور لکھمیر بالادی ’عرف مختار وایو ایڈووکیٹ عرف ابرار شاہ‘ کو گرفتار کر لیا ہے، جو کہ پاکستان کے مختلف تفتیشی اور تحقیقاتی اداروں اور پولیس کو انتہائی مطلوب تھے۔رپورٹ کے مطابق کراچی، ملتان اور راولپنڈی میں نیب، ایف آئی اے اور پولیس کو درجنوں مقدمات میں مطلوب تھے۔ملزمان نے کار، ہاؤس لون اور فنانسنگ کا جھانسا دے کر سندھ اور پنجاب کے سینکڑوں شہریوں کو اربوں روپے کا چونا لگایا، گرفتار ملزمان نے ایس جی انٹرپرائز اور فور سیزن الائنس لمیٹڈ کے نام سے راولپنڈی، ملتان اور کراچی میں کئی دفاتر بنائے تھے۔ملزمان نے اپنی کمپنی کو سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹر ڈ کروایا، اور لوگوں سے کروڑوں روپے کیش وصول کرتے رہے، جب کہ ایس ای سی پی ایکٹ کے وائلیشن میمورنڈم میں واضح لکھا ہے کہ کوئی بھی پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی عوام سے کیش وصول نہیں کر سکتی، اور اگر ایسا کوئی کام کرنا ہو تو نان بینکنگ لیگل فنانس اور اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ لائسنس درکار ہوتا ہے۔اس گروہ کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں چھوٹی پوسٹ سے لے کر مالکان تک بالادی ذات کے لوگ ملوث ہیں، جو اپنے نام تبدیل کر کے لوگوں کو دھوکا دیتے رہے ہیں۔ملزمان کے 6 بھائیوں سمیت 17 رشتے دار اور دوست اس گینگ میں شامل ہیں، ملزمان کے بڑے بھائی نہال بالادی کو سی ٹی ڈی نے 2022 میں گرفتار کیا تھا جو لانڈھی جیل میں ہے، اور جو ہر پیشی پر جیل سے نکل کر عدالت جانے کے بعد اپنے گھر چلا جاتا ہے، بیوی بچوں سے ملتا ہے، ان کے ساتھ وقت گزارتا ہے۔جیل حکام نے ملزم نہال بالادی کو جیل میں باقاعدہ موبائل فون، انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات فراہم کر رکھی ہیں، ملزم نے سید اظہر عباس نقوی ایڈووکیٹ کے نام سے اپنی عرفیت بنائی ہوئی تھی، ملزم ہر ہفتے جیل کے کینٹین انچارج ذیشان جدون کے نام پر ڈھائی لاکھ روپے بھی وصول کرتا ہے۔نیب نے عسکری گروپ آف انویسٹمنٹ میگا فنانشل کیس میں شمشاد بالادی کو پہلے بھی گرفتار کیا تھا، جو فرد جرم ثابت ہونے کے بعد 18 ماہ میں ملتان، لاہور اور پنڈی کیس میں پلی بارگین کر کے باہر آ گیا تھا۔ لیکن وزارت داخلہ نے نیب کی درخواست پر دوبارہ 17 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے تھے۔ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف 35 کروڑ کا مقدمہ درج کیا تھا، جب کہ ایک کمپنی پر 40 کروڑ کا جرمانہ ہو چکا ہے، مختلف شہروں میں قائم 12 برانچز منیجر بھی ملزمان کے فراڈ میں شامل تھے۔ ہر برانچ منیجر کو ایک لاکھ روپے تک تنخواہ دی جاتی تھی۔ انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق ملزمان اپنی شناخت چھپا کر نیا دفتر کھولتے تھے، تاکہ ان کے خلاف اصل نام سے کوئی مقدمہ درج نہ ہو سکے۔2022 میں انھوں نے ایس جی انٹرپرائزز پرائیوٹ لمیٹڈ کے نام سے ایک کمپنی صغریٰ زوجہ قاسم گبول، رہائش گڈاپ ٹاون کے نام پر رجسٹرڈ کرائی اور اس کی برانچیں کراچی میں ملیر ہالٹ اور ڈیفنس فیز II، راولپنڈی میں بحریہ ٹاون فیز VII اور ملتان میں پیس اینڈ پیس شاپنگ مال بوسن روڈ ملتان میں کھولیں۔ SG انٹرپرائزز کے پارٹنرز میں گرفتار شدہ ملزمان کے علاوہ بلاول بالادی اور غلام حسین شامل ہیں۔جنوری 2024 میں ملزمان نے ایک اور کمپنی فور سیزن الائنس پرائیوٹ لمیٹڈ کے نام سے ہما زوجہ وقاص، رہائش حسین آباد، کراچی نامی خاتون کے نام پر رجسٹرڈ کرائی اور اس کی برانچیں ڈومینن سینٹر 1 بحریہ ٹاون کراچی، ایس ایس مال سیکنڈ فلور، کینٹ ملتان، DHA فیز II راولپنڈی میں کھولیں، اور کافی تعداد میں لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے کے بعد باقی برانچیں بند کر کے آج کل بحریہ ٹاون کراچی کی برانچ میں شفٹ ہو گئے ہیں۔2018 میں شمشاد اور نہال بالادی نے مل کر عسکری گروپ آف انویسٹمنٹ کے نام سے لاہور گلبرگ، سکس روڈ راولپنڈی، کینٹ فیصل آباد اور خان سینٹر ملتان میں برانچیں کھولی تھیں، اور دونوں نے اس سے قبل 2017 میں میمن کارپوریشن اور پیراڈائز مرچنٹ سروس پرائیوٹ لمیٹڈ کے نام سے سماما شاپنگ سینٹر کراچی، حسن اسکوائر اور گلشن چورنگی میں بھی برانچیں کھول کر وسیع پیمانے پر لوگوں سے گاڑیوں اور ہاوسنگ کی مد میں دھوکا دہی اور فراڈ کیا تھا، جس کے بعد وہ فرار ہو گئے تھے۔انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کے بعد اہم انشکافات متوقع ہیں۔