راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ نیب ترامیم آئین کے خلاف ہیںیہتباہی کا راستہ ہے‘ اپنی چوریاں معاف کروا کر قوم کو کہا جارہا ہے قربانیاں دو۔ اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم تباہی کا راستہ ہے‘ ملک اشرافیہ کے قبضے میں ہے، چھوٹی سی اشرافیہ نے اربوں کے کیس معاف کروا لیے‘ نیب ترامیم آئین کے بھی خلاف ہیں‘ دنیا کی کسی پارلیمنٹ میں ایسا نہیں ہوا کہ قانون پاس کروا کر چوری معاف کروائی گئی ہو۔ عمران خان نے کہا کہ نیب نے 1999ء سے 2017ء تک صرف 290 ارب روپے اکٹھے کیے اور ہمارے ساڑھے 3 سال میں نیب نے 480 ارب روپے اکٹھے کیے، ہمارے دور حکومت میں نیب نے ابھی مزید 1100 ارب روپے اکٹھے کرنے تھے‘ گزشتہ ایک سال میں نیب نے صرف ڈیڑھ کروڑ روپے اکٹھے کیے۔عمران خان نے کہا کہ قانون سے بالاتر لوگ ہمیشہ بچ جاتے ہیں، یہ ملک انقلاب کی جانب بڑھ رہا ہے‘ پہلے مشرف اور اس کے بعد جنرل (ر) باجوہ نے ان کو این آر او دیا ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے نفرتیں کم کرنے کا بیان دیا، مودبانہ بات کرتا ہوں کہ نفرتیں آپ کی وجہ سے ہیں‘ نفرت تو آپ کی طرف سے کم ہونی چاہیے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ لندن ایگریمنٹ کے بعد پی ٹی آئی پر ظلم کیا گیا، کوئی بتائے میری بیوی کا کیا قصور ہے کہ 7 ماہ سے جیل میں ہے؟ اس وقت نیب جنرل عاصم منیر کے ماتحت ہے، میرا اس ملک میں جینا مرنا ہے باہر نہیں جاؤں گا، اشرافیہ میں سے کس کی پراپرٹی یا پیسہ باہر نہیں؟ انہوں نے باہر بھاگ جانا ہے، یہ نہ بتائیں فلاں کا پیسہ باہر ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ چوری کرنی ہے تو عاصم منیر اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل جائیں اور جو مرضی کریں، ان کے ساتھ مل جائیں تو سارے کیسز ختم‘ یہ انصاف تو نہیں ہے، اس ملک کو ڈنڈے کی نہیں‘ انصاف کی ضرورت ہے، ہم بھیڑ بکریاں نہیں انسان ہیں انصاف ہوتا ہے تو امن آتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ ن لیگ کے ساتھ نہیں بیٹھتے انہوں نے الیکشن میں ڈاکا مارا ان کے ساتھ کیسے بیٹھ جائیں؟ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے منتیں کی گئی تھیں‘ 8 ستمبر کو جلسہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی مگر اب اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ سے نیب ترامیم بحالی کے فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے مقدمات سے ریلیف لینے کا فیصلہ کر لیا۔ راولپنڈی اڈیالہ جیل میں190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کی۔بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم بحالی فیصلے کے بعد مقدمات سے ریلیف لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے وکلا کے ذریعے نیب کورٹ میں بریت کی پہلی درخواست دائر کر دی۔وکلائے صفائی نے کہا کہ اس ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی درخواست بریت پہلے ہی دائر ہے، بانی پی ٹی آئی کی درخواست کو بشریٰ بی بی کی درخواست بریت کے ساتھ منسلک کر دیا جائے۔ نیب وکلا نے عمران خان کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہی عدالت ریفرنس کی سماعت کر سکتی ہے جو عدالتی دائرہ اختیار میں ہے‘ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد یہ کیس متاثر نہیں ہوتا، وکلائے صفائی کو پہلے دائرہ اختیار چیلنج کرنا چاہیے تھا وہ درخواست بریت پر آگئے، اگر عدالت اس ریفرنس کی سماعت نہیں کر سکتی تو بری کیسے کر سکتی ہے، بریت سے قبل تو دائرہ اختیار کا تعین ہونا چاہیے۔ملزم کی جانب سے دائر درخواست بریت پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت منگل 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔