اسرائیلی فوج کا اسکول اور مہاجرین کیمپ پر حملہ،13 فلسطینی شہید

188
غزہ: اسرائیلی فوج کے حملوںمیں شہید ہونیوالے فلسطینیوںکی نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے
غزہ: اسرائیلی فوج کے حملوںمیں شہید ہونیوالے فلسطینیوںکی نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے

غزہ /تل ابیب / لندن/ استنبول (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل فوج کے غزہ میں اسکول اور مہاجرین کیمپ پر حملے میں 13 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ اور اور وسطی غزہ میں حملوں کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں حلیمہ السعدیہ اسکول کو نشانہ بنایا جہاں 8 پناہ گزین اور نصیرت کیمپ پر حملے میں 5 پناہ گزین جان سے گئے۔ علاوہ ازیں امریکا اور برطانیہ کے انٹیلی جنس چیفس کا کہنا ہے کہ دونوں طرف سے غزہ میں سیز فائر کے لیے مسلسل کام کیا جا رہا ہے۔فنانش ٹائمز میں شائع ایک کالم میں سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس اور ایم آئی 16 کے سربراہ نے لکھا کہ ہماری ایجنسیز نے غزہ میں تشدد کو کم کرنے کے لیے اپنے انٹیلی جنس چینلز کو پوری طرح استعمال کیا ہے‘ غزہ میں سیز فائر عام فلسطینیوں کی زندگیوں کو بچا سکتا ہے اور 11 ماہ سے یرغمال لوگ اس سے واپس آسکتے ہیں۔مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی اندھادھند فائرنگ سے آبادکاری مخالف امریکی خاتون کارکن ہلا ک ہوگئی۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مغربی کنارے کے علاقے نابلس کے قریب غزہ میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر اسرائیلی فوج نے گولی چلادی جس کے نتیجے میں احتجاج میں شریک غیرملکی لڑکی شہید ہوگئی۔ ہلاک خاتون کی شناخت 26 سالہ آیسنور ایزگی ایگی کے نام سے ہوئی جو ترکی و امریکا کی دہری شہریت کی حامل تھی اور انٹرنیشنل سولیڈیرٹی موومنٹ (ISM) کی کارکن تھی۔سابق اسرائیلی فوجی افسر نے حماس کے ہاتھوں اسرائیل کو پہنچنے والے نقصان پر کہا ہے کہ درحقیقت حماس نہیں اسرائیل تباہ ہو رہا ہے۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز میں شائع مضمون میں میجر جنرل (ر) یزہاک برک نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال، غزہ جنگ پر کئی پہلوؤں سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ رہا ہے، غزہ میں موجودہ حکمت عملی اسرائیل کو فتح کے بجائے ممکنہ تباہی کی طرف لے جا رہی ہے‘ غزہ جنگ اسرائیلی فوج اور ملک کے وسیع تر استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔انہوں نے اسرائیلی رہنماؤں کی اس سوچ کی بھی تردید کی جو یہ سمجھتے ہیں کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے معاہدے کے بعد غزہ سے فوجی انخلا شکست کی علامت ہوگا۔ برک نے اس سوچ کو صورتحال کی بنیادی ناسمجھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سوچ کو ایک مسلسل غیر مؤثر جنگ کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ریٹائرڈ جنرل نے جنگ سے اسرائیلی فوج، معیشت اور اس کے وسیع تر سماجی نقصانات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بہت سے اسرائیلی فوجی اب غزہ میں دوبارہ جانے پر آمادہ نہیں ہو رہے جس سے پتہ چل جاتا ہے کہ فوج اب کیا چاہتی ہے‘ جنگ کے دو ہی اہداف تھے ‘حماس کو ختم کرنا اور فوجی آپریشن کے ذریعے تمام یرغمالیوں کو آزاد کرنا اور یہ دونوں ہی اہداف حاصل نہیں ہو سکے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ لبنان کے اندر فوجی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے چیف آف اسٹاف ہرتزی ہیلفی نے بیان میں کہا کہ ہماری توجہ حزب اللہ سے مقابلے پر مرکوز ہے‘ لبنان کے اندر حملے کی تیاری کر رہے ہیں‘ حالیہ مہینوں میں حزب اللہ سے وابستہ متعدد افراد مارے گئے ہیں‘ اسرائیلی فوج گولان کے پہاڑی علاقے اور شمالی علاقوں کی آبادی کو درپیش خطرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کی کارروائیوں کو توسیع پسندانہ خطرات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو اسرائیل کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دینا چاہیے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق استنبول میں اسلامک اسکولز ایسوسی ایشن میں ایک تقریب سے خطاب میں صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل کے تکبر، غنڈہ گردی اور اسرائیلی دہشت گردی کو صرف ایک اقدام اسلامی ممالک کے اتحاد سے روکا جاسکتا ہے‘ ترکیہ کے مصر اور شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے حالیہ اقدامات کا مقصد اس طرح کے توسیع پسندانہ خطرات کے خلاف اتحاد ہے۔ ترک صدر نے اسرائیل کو لبنان اور شام کے لیے بھی خطرہ قرار دیا۔ ترک صدر نے کہا کہ تمام مسلمان ممالک کو اسرائیل کے غیراعلانیہ قبضے کے خلاف ایک مؤقف اپنانا چاہیے۔