عمران خان کی کور کابینہ میں میرے علاوہ ان کے ساتھ کون کھڑا ہے ، شاہ محمود قریشی

240

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کے لیے پرعزم ہیں اور پارٹی چھوڑنے کا نہیں سوچیں گے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) لاہور میں 9 مئی کو توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ جب مقدمات درج ہوئے تو وہ پنجاب میں بھی نہیں تھے اور 14 ماہ بعد گرفتار ہوئے۔ رہائی کے بعد انہیں 9 مئی کے مقدمات کے سلسلے میں فوری طور پر دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کے نائب ہونے کے ناطے وہ پارٹی چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

انہوں نے حکام پر تنقید کی کہ وہ عوام میں ان کی موجودگی سے ڈرتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے خلاف مقدمات کی تعداد میں اچانک اضافہ، مبینہ طور پر 55 مقدمات، انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش ہے، حالانکہ ان کے 40 سال سیاست میں ایک بھی مقدمہ نہیں ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ استغاثہ کی طرف سے عدالت میں دلائل کیوں پیش نہیں کیے جا رہے ہیں، اور حکام پر جان بوجھ کر کارروائی میں تاخیر کا الزام لگایا۔ انہوں نے عدالت کو کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ قصوروار ہے تو وہ فیصلہ سنائے۔

عدالتی اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں سے آئندہ جلسے میں شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بے شمار چیلنجز کے باوجود قوم نے 8 فروری کو درست فیصلے کئے۔

جب مجوزہ عدالتی پیکج اور ججوں کی تعداد میں اضافے کے بارے میں پوچھا گیا تو شاہ محمود قریشی نے ان بلوں کو پارلیمنٹ کو کمزور کرنے کی کوششوں کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے تجویز دی کہ بلوں کی تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائیں۔

پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی خاموشی کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ وہ اڈیالہ جیل میں اکٹھے تھے اور تصدیق کی کہ پرویز الٰہی واقعی بیمار ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے مبینہ روابط کے بارے میں سوالات کے جواب میں انہوں نے سوال کیا کہ اگر وہ ان کے ساتھ منسلک ہیں تو وہ جیل میں کیوں ہوں گے۔

انہوں نے اپنے خلاف پارٹی کی اندرونی مہم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور چیلنج کیا کہ کوئی بھی عمران خان سے پوچھے کہ ان کے علاوہ کور کابینہ میں ان کے ساتھ کون کھڑا ہے۔