برطابیہ : ہوٹل میں تارکینِ وطن پر حملہ کرنے والے کو 9 سال قید

193

29 جولائی کو انگلینڈ کے ایک قصبے میں ڈانس کلاس کے دوران فائرنگ سے تین بچیوں کی ہلاکت کے بعد ہونے والے فسادات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائیاں جاری ہیں۔ انتہائی دائیں بازو کے عناصر نے تین بچیوں کی ہلاکت کو جواز بناکر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے خلاف تشدد شروع کردیا تھا۔

کئی مساجد پر حملے کیے گئے، مسلمانوں اور دیگر تارکینِ وطن کو ڈرایا دھمکایا گیا۔ احتجاج کے دوران انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سفید فام باشندوں نے ایک ایسے ہوٹل پر بھی حملہ کیا جس میں تارکینِ وطن مقیم تھے۔ ہوٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی اور وہاں مقیم افراد کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

برطانیہ کے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے مقامی مسلمانوں اور تارکینِ وطن پر حملے کرنے والوں کے خلاف سخت تر اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے مساجد اور مسلمانوں پر حملے کیے ہیں اُنہیں کسی بھی حال میں بخشا نہیں جاسکتا۔

شمالی انگلیںڈ کی شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے پینٹر اور ڈیکوریٹر ٹامس بِرلے کو ہوٹل اور تارکینِ وطن پر حملہ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 9 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ حملے کے وقت ہوٹل میں 200 تارکینِ وطن موجود تھے۔ جج جیریی رچرڈسن نے اس کیس میں اب تک جو سماعت کی ہے اُس میں ٹامس برلے کے معاملے کو سنگین ترین قرار دیا۔

1380 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن میں ایک گیارہ سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔ یہ لڑکی بھی اُن لوگوں میں شامل تھی جنہوں نے ہوٹل پر حملہ کیا تھا اور تارکینِ وطن کو نشانہ بنایا تھا۔