گلستان جوہر، فلسطین انڈر پاس اور چورنگی تباہی کا شکار

123

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)ایک سال قبل گلستان جوہر چورنگی پر اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا ضیاء محی الدین پل اور فلسطین انڈر بائی پاس منصوبہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل ،بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ انکروچمنٹ اور ادارہ ترقیات کراچی کے افسران کی عدم توجہی کے باعث بڑے پیمانے پر چورنگی کے اطراف کی سڑکوں،فٹ پاتھوں، سروس روڈ،سینٹرل بیلٹس پرچائے کے ہوٹل اور پتھارے مافیاز نے قبضہ کر کے ترقیاتی منصوبے کی تمام تر خوبصورتی کو ذاتی کاروبار اور مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ سڑکوں، فٹ پاتھوں، سروس روڈ پر قبضے کی وجہ سے چورنگی کے اطراف میں رہنے والے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایک سال قبل گلستان جوہر چورنگی پر اربوں روپے کی لاگت سے ضیاء محی الدین پل اور فلسطین انڈر بائی پاس کی تعمیرات مکمل کی گئی تھی تاہم کنٹونمنٹ بورڈ فیصل ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ انکروچمنٹ اور ادارہ ترقیات کراچی کے افسران نے بڑے پیمانے پر گلستان جوہر چورنگی کے اطراف کی سڑکوں، فٹ پاتھوں،سروس روڈ،سینٹرل بیلٹس اور دیگر اراضی پر قبضوں کا نیا سلسلہ شروع کرادیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجاوزات کے عوض متعلقہ اداروں کے افسران نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے بھتے کے عیوض اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں جس کے باعث گلستان جوہر کی تمام سڑکیں اور فٹ پاتھ،سروس روڈ اور سینٹرل بیلٹ پر لینڈ مافیا قابض ہوچکی ہے ،موجودہ صورتحال میں علاقہ مکینوں میںشدید تشویش اور اشتعال پایا جاتاہے،شہریوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلستان جوہر چورنگی کے اطراف کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ مافیاز نے تجاوزات قائم کر کے ٹریفک کا نظام درہم برہم کردیا ہے، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل اوربلدیاتی ادارے تجاوزات ہٹانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ گلستان جوہر کی سڑکوں پر عرصے سے تجاوزات کی بھرمار ہے، صرف تشہیری مہم چلاکر ہر ہفتے انسداد تجاوزات کی کارروائی دکھائی جاتی ہے جو ناکام ثابت ہو رہی ہے، بڑی تعداد میں ٹھیلے، پتھارے ضبط کر کے بلدیاتی اداروں کے اسٹورز میں جمع کرائے جاتے ہیں تاہم دوسرے دن اسی سڑک پر دوبارہ تجاوزات اسی صورت موجود ہوتی ہیں ذرائع نے بتایا کہ انسداد تجاوزات مہمات نمائشی طور پر چلائی جاتی ہیں بلکہ ان مہمات پر آنے والی لاکھوں روپے کی لاگت عوام کے ٹیکسوں سے ادا کی جاتی ہے، ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل اور ضلعی میونسپل کارپوریشنوں میں انسداد تجاوزات سے منسلک اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، اس کے باوجود شہر میں تجاوزات موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز تجاوزات کے حوالے سے سوائے اجلاس منعقد کرنے اور تشہیر کے کچھ نہیں کررہے ہیں اسی لیے تجاوزات کم ہونے کے بجائے مستقل بڑھ رہی ہیںاسی لیے شہر کی اہم شاہراہوں اور گلستان جوہر چورنگی کے اطراف کی سڑکوں پر تجاوزات کا جنگل بن چکا ہے، گلستان جوہر چورنگی کے اطراف میں رہائش پذیر شہریوں نے جسارت کے توسط سے وزیر اعلیٰ سندھ، میئر کراچی، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل ،وزیر بلدیات، سیکرٹری بلدیات سمیت ڈائریکٹر جنر ل کے ڈی اے سے اس سلسلے میں فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔