بھارت کی ریاست بہار میں وجیلینس جج سدیش شری واستو نے ایک سابق پولیس اہلکار کو 34 برس قبل 20 روپے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ سریش پرساد سنگھ کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔
سریش پرساد سنگھ پر الزام ہے کہ اُس نے 1990 میں سہرسا ریلوے اسٹیشن پر رشوت لی تھی۔ 1999 میں ضمانت منسوخ ہونے کے بعد سے قب تک وہ روپوش ہے۔
مئی 1990 میں کانسٹیبل سریش پرساد سنگھ کی ڈیوٹی سہرسا ریلوے اسٹیشن پر تھی۔ مہیش کُنت سے تعلق رکھنے والی سیتا دیوی ریلوے پلیٹ فارم پر سبزی کا تھیلا لیے بیٹھی تھی۔ سریش پرساد سنگھ نے اُس سے رشوت طلب کی۔
سریش پرساد سنگھ سمجھ رہا تھا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا مگر اُسے کیا معلوم تھا کہ ریلوے اسٹیشن انچارج اُس کی حرکات و سکنات پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ سریش کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا۔
20 روپے معمولی سی رقم ہے مگر یہ کیس تین عشروں کے دوران مختلف مراحل سے گزرتا رہا ہے۔ سریش پرساد سنگھ کو گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا بھی کیا گیا تاہم وہ بعد میں طلب کیے جانے پر عدالت میں پیش نہیں ہوا اور 25 سال سے روپوش ہے۔