جماعت اسلامی کی درخواست پر 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کا معاملہ ’’وَڑ‘‘ گیا

290

سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری روک دی۔

عدالتِ عالیہ نے حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت تک گاڑیوں کی خریداری کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روک دیا جائے۔

اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے نوٹیفکیشن کے خلاف جماعت اسلامی کی طرف سے عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ نے جماعتِ اسلامی کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے فریقین سے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے میڈیا پر اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے کی تردید کرتے ہوئے وضاحت جاری کی تھی۔

سندھ حکومت کا دعوٰی تھا کہ صوبے میں اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری کیلئے 2 ارب روپے مختص کرنے کے فیصلے پر اٹھائے گئے سوالات میں نہ صرف سیاق و سباق کا فقدان ہے بلکہ اس فیصلے کے پیچھے ضرورت اور دلیل کو بھی غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔

سندھ حکومت نے اپنے توضیحی بیان میں صفائی پیش کی تھی کہ افسران اکثر چوبیس گھنٹے اور دور دراز علاقوں میں سرکاری مشینری کا کام یقینی بنانے کیلئے انتھک محنت کرتے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشرنز کیلئے گاڑیوں کی آخری خریداری 2010 اور 2012 میں کی گئی تھی جب سوزوکی کلٹس کاریں خریدی گئی تھیں۔

بیان میں بتایا گیا تھا کہ سوزوکی کلٹس کی اوسط عمر تقریباً 7 سے 8 سال ہے۔ فی الحال ان میں سے زیادہ تر گاڑیاں اپنی زندگی گزار چکی ہیں اور بہت سی گاڑیاں 8 لاکھ 80 ہزار کلومیٹر تک چل چکی ہیں۔ حکومت نے یہ بھی کہا تھا کہ بعض افسران کے پاس ذاتی گاڑیاں بھی نہیں ہیں جس کے باعث انہیں گاڑیاں کرائے پر حاصل کرنا پڑتی ہیں۔

سندھ حکومت کا دعوٰی تھا کہ ڈبل کیبن گاڑیاں ضرورت ہیں نہ عیاشی۔ اور یہ کہ میڈیا اس حوالے سے بے بنیادی باتیں پھیلا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی اطلاع پر عوامی حلقوں نے شدید ردِعمل ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے مالیاتی معاملات انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں۔ ایسے میں کفایت شعاری کی پالیسی پر کاربند ہونے کے بجائے پُرتعیش گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔ عوام ریلیف کا انتظار کر رہے ہیں مگر اُن کے بجائے ریلیف سرکاری افسران کو دیا جارہا ہے۔