امریکی صدارتی انتخاب ٹیکنالوجی کے اکھاڑے میں داخل ہوگیا

252
امریکا میں صدارتی انتخاب کا اکھاڑا اب ٹیکنالوجی کے میدان تک وسعت اختیار کرگیا ہے۔ دونوں بڑی جماعتیں ٹیکنالوجی کا بھی بھرپور سہارا لے رہی ہیں۔ اُن کی کوشش ہے کہ ووٹرز پر ثابت کیا جائے کہ اُنہیں ٹیکنالوجی سے کام لینا بھی آتا ہے۔
امیزون کے ورچوئل اسسٹنٹ الیگزا پر ری پبلکن پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ وہ کملا ہیرس کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے۔ یہ الزام اس حقیقت کی بنیاد پر لگایا گیا ہے کہ جب بھی الیگزا سے کوئی سوال پوچھا جائے تو وہ ایسا جواب دیتا ہے جو کملا ہیرس کے حق میں جاتا ہے۔
ری پبلکن پارٹی کا کہنا ہے کہ الیگزا واضح طور پر نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی طرح جھکاؤ رکھتا ہے۔ یہ جانب داری ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ امیزون سے کہہ کر ری پبلکن پارٹی نے اب الیگزا کا سوفٹ ویئر اپ ڈیٹ کرادیا ہے۔ دونوں بڑی جماعتیں اپنی اپنی بنیادی مضبوط کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے ماہرین سے بھی مدد لے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے بھی بھرپور مدد لی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ووٹرز تک رسائی کی کوشش کی جارہی ہے۔ دونوں بڑی جماعتوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بھرپور استفادہ کرنے کے لیے ٹیمیں رکھی ہیں جو دن رات اپنا کام کر رہی ہیں۔
مصنوعی ذہانت اور ورچوئل ریئلٹی کی ٹیکنالوجیز سے بھی بھرپور استفادہ کیا جارہا ہے۔ چند ایپس بھی بنوائی جارہی ہیں تاکہ لوگوں کو مختلف طریقوں سے اپنے بارے میں زیادہ سے زیادہ قائل کیا جاسکے۔