عریاں تصاویر بنانے والی ایپس نے خواتین کی زندگی میں زہر گھولنا شروع کردیا

420

مختلف ٹیکنالوجیز کا کمال یہ ہے کہ اِن کی بدولت زندگی آسان سے آسان تر ہوئی جاتی ہے۔ ٹیکنالوجیز یعنی وہ طریقے جن کے ذریعے ہم اپنے کام کو آسان بناتے ہیں۔ یہ ہے ٹیکنالوجیز کا ایک رُخ۔ دوسرا رُخ یہ ہے کہ جب بھی کوئی ٹیکنالوجی آتی ہے تو بہت کچھ بدلتا اور پلٹتا ہے۔ کبھی کبھی کوئی ٹیکنالوجی کسی ایک شعبے کی بنیادیں ہلادیتی ہے۔ مثلاً جب کمپوزنگ کے سوفٹ ویئر مارکیٹ میں آئے تو کتاب کا قصہ تمام ہوا۔

دوسرے بہت سے شعبوں کا بھی یہی حال ہے کہ ٹیکنالوجیز آئیں تو اُس شعبے کی مبادیات اور روایات ہی بدل گئیں۔ ہم ٹیکنالوجیز کے دور میں جی رہے ہیں۔ اس حوالے سے پیش رفت کا بازار گرم ہے۔ ایسی بہت سی ٹیکنالوجیز مارکیٹ میں آچکی ہیں جن کی بدولت زیادہ کام آسانی سے کرکے لوگ زیادہ کمارہے ہیں اور اپنی زندگی آسان بنارہے ہیں۔

ٹیکنالوجیز کے ساتھ ایک مصیبت یہ ہے کہ یہ مشکلات بھی پیدا کرتی ہیں۔ اب مصنوعی ذہانت ہی کو دیکھیے۔ آج مصنوعی ذہانت ہماری زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ ایپس کے ذریعے لوگ زندگی کے ہر پہلو کو نئے زاویے دے رہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے والی ایپس ہی نے انسان کے لیے انتہائی نوعیت کی مشکلات بھی پیدا کی ہیں۔

بھارت کے معروف جریدے انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ نے ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے انتہائی نازیبا تصویریں تیار کرنے والی ایپس کی مقبولیت میں غیر معمولی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اِن ایپس کی مدد سے تیار کی جانے والی انتہائی نازیبا تصویریں کسی بھی خاتون کی زندگی میں زہر گھولنے کے لیے کافی ہیں۔

بھارت اور دوسرے بہت سے ملکوں میں بہت سے جرائم پیشہ ذہن رکھنے والے لوگ خواتین کی نازیبا یا مکمل عریاں تصویریں تیار کرکے اُنہیں ہراساں کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ کسی بھی خاتون کو ہراساں کرنے تک محدود نہیں رہتے بلکہ بلیک میلنگ کے ذریعے اسے سے رقوم بھی اینٹھتے ہیں۔