اہل بیت سے محبت

263

نبی رحمتؐ کی سچی محبت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ آپؐ کے قرابت داروں، اہلِ بیت، ازواج مطہرات اور صحابہ کرامؓ سے محبت کی جائے اور اس کے اندر بھی غلو اور تقصیر سے بچا جائے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’میں اپنے اہل بیت کے حقوق اور ان کے آداب و احترام کے سلسلے میں تمھیں اللہ کو یاد دلاتا ہوں‘‘۔ آپ نے یہ بات تین مرتبہ تکرار فرمائی۔ آپؐ نے امت کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر اور اس کا خوف دلا کر اپنے اہل و عیال کے حقوق کی رعایت و حفاظت کی وصیت فرمائی۔ ازواجِ مطہراتؓ بھی اہل بیتؓ کے اندر داخل ہیں جیسا کہ سورۂ احزاب کی آیت 33: ’’اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم اہلِ بیت ِنبیؐ سے گندگی کو دْور کرے اور تمھیں پوری طرح پاک کردے‘‘ دلالت کرتی ہے۔ تاہم، اہل بیت میں جن لوگوں کے لیے صدقات و زکوٰۃ حرام ہیں وہ آلِ علی، آلِ عقیل، آلِ عباس ہیں۔ (صحیح مسلم)

اسی طرح صحابہ کرامؓ کا معاملہ ہے۔ جملہ صحابہ کرامؓ جو شرف صحبت سے باریاب ہیں وہ امت کے باقی افراد کے مقابلے میں بدر جہا فائق ہیں۔ امت کا بڑے سے بڑا آدمی بھی کسی ادنیٰ صحابی کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر صحابہ کرامؓ کی تعریف و توصیف کی ہے۔ مثلاً: (التوبہ: 100)، (الفتح: 18)، اور (الحدید: 10) میں جملہ صحابہ کرامؓ کو جنت کا مستحق ٹھیرایا گیا ہے۔ اور سورۂ حشر کی آیات 8-10، اور ان کے علاوہ آیات صحابہ کرامؓ کے مقام و مرتبہ کو متعین کرتی ہیں اور سورۂ حشر کی آیت 10 بعد میں آنے والی امت پر یہ واجب قرار دیتی ہے کہ وہ جملہ صحابہ کرامؓ کے حق میں دعائے خیر کرے اور کسی کے تئیں اپنے دل میں کدورت نہ رکھے۔ بعض حضرات جلیل القدر صحابہ کرامؓ کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتے ہیں، انھیں اللہ تعالیٰ سے خوف کھانا چاہیے اور نبیؐ کے فرمودات لا تسبوا اصحابی ’’میرے اصحاب کو گالی نہ دو‘‘ (صحیح البخاری و مسلم، کتاب فضائل الصحابہ عن ابی سعید الخدری) اور خیرالناس قرنی (رواہ الشیخان عن عمران بن حصین) یعنی سب سے بہتر لوگ میرے زمانہ کے لوگ ہیں، ان فرمودات کو ہمیشہ اپنی نظروں کے سامنے رکھنا چاہیے۔

محبت رسولؐ کے مظاہر و علامات میں سے ایک اہم علامت یہ بھی ہے کہ آپؐ کی حدیث اور سنت کی نشر واشاعت کرنے والے علما، محدّثین اور فقہا سے بھی محبت کی جائے، جنھوں نے نہایت جاں فشانی اور عرق ریزی سے سنت کے ذخیرے کو جمع کیا اور پھر امت کی خیر خواہی کے لیے صحیح حدیثوں کو ضعیف حدیثوں سے چھانٹ کر الگ کر دیا، تاکہ امت کے لیے سنت پر عمل کرنا آسان ہوجائے۔ یہ لوگ ہمارے سلف صالحین ہیں، ہمیں ان کا احسان مند ہونا چاہیے۔ ان کی خدمتوں اور کوششوں کو سراہنا چاہیے اور ان کے حق میں مخلصانہ دعائیں کرنی چاہییں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی رضا و خوشنودی کے لیے دین کی کسی ادنیٰ خدمت کے لائق بنادے، اور محبت رسولؐ کے تقاضوں کو زیادہ سے زیادہ پورا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین!