اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کیا فاٹا سیکرٹریٹ میں بادشاہ بیٹھے ہیں، کس قانون کے تحت ریڈیو اسٹیشن کا لائسنس دیا، ہم اِس کوکالعدم قراردے دیتے ہیں، یاکہیں میں بادشاہ ہوں جومیری مرضی آئے میںکروں، کس قانون کے تحت فاٹاسیکرٹریٹ نے عنایت کردی، پلیز تقریر نہ کریں، اُدھر دہشت گردی تھی، اُدھر نہ جائیں۔ درخواست پر ڈیڑھ اینٹ کی عمارت کھڑی ہے وہ نہیں دکھارہے، ہمارے پاس علم غیب نہیں، اپنی درخواست چھپاکیوں رہے ہیں، دنیا بھر میں لے جائیں گے اپنی درخواست نہیں دکھائیں گے۔ کیا سب کچھ انڈر دی ٹیبل ہوا۔ کیسے پورے علاقہ کی اجازت دے سکتے ہیں، پیمرانے کہا ہے آئیں بولی میں حصہ لیں، اجارہ داری کے حقوق تونہیں دے سکتے ہیں،آپ کااسٹیشن بند تونہیں کیا، کیا فری میں اجازت دے دیں، یہی مانگ رہے ہیں۔ کیا چیز ہے، کس چیز کاالیکشن ہونا تھا، صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی یاسینیٹ کاالیکشن ہونا تھا، کچھ توبتائیے ہمیں کیسے پتا چلے گا۔ وکیل بنیں، جعلی، جعلی، جعلی جوعام لوگ باتیں کرتے ہیں وکیل ایسا نہ کریں، فیک بوگس، فیک، بوگس، قانون کی بات ہی نہیں کررہے، کوئی آرڈر نہیں دکھارہے، کیا قانون میں گنجائش ہے کہ ایک ہی معاملہ پر دومربتہ کیس دائر کریں۔