راولپنڈی(نمائندہ جسارت) بانی تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جیل کی چکی میں مرجاؤں گا مگر وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں کروں گا،مجھے کہا جا رہا ہے کہ طاقتور کے سامنے کھڑا ہونے کی جرات کیسے کی؟ یہ بات انہوں نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہی۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ ڈیزاسٹر ہوا اور محسن نقوی کا نام اخبارات میں نہیں چھپا، دنیا میں ہمارا مذاق ہو رہا ہے بنگلا دیش نے ہماری پھینٹی لگادی، ان کو اوپر لایا گیا جنہیں چیئرمین پی سی بی بننے کا شوق ہے، اوپر بیٹھ کر فیصلہ کرنے والوں کے اربوں ڈالر بیرون ممالک میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج بتا رہا ہوں ملک انقلاب کی جانب جا رہا ہے، انہیں 8 فروری کے خاموش انقلاب سے جاگ جانا چاہیے تھا، فیصلہ سازوں کے پاس کوئی عقل نہیں اس سے احمقانہ فیصلے نہیں دیکھے، مجھے سبق سکھانے کے لیے 7 ماہ سے بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھا ہوا ہے، یہ مجھے بتا رہے ہیں کہ سائفر کے سامنے کیوں کھڑے ہوئے؟انہوں نے کہا کہ ایسا ظلم کبھی نہیں دیکھا جو آج ہو رہا ہے، بلوچستان میں کرائسز بڑھتا جا رہا ہے، اگر کے پی میں پی ٹی آئی نہ ہوتی تو وہاں بھی اتنا ہی کرائسز ہوتا اس کا حل ڈنڈوں اور بندوقوں میں نہیں ہے حل یہ ہے کہ ان کے منتخب لوگوں کو آگے آنے دیں۔عمران خان نے کہا کہ بلوچستان میں پتلے بٹھانے سے مسائل بڑھ گئے ہیں حالات ہاتھ سے نکل رہے ہیں، اختر مینگل بالکل درست کہہ رہا ہے یہ بہت خطرناک ہو رہا ہے، اس کا حل یہ ہے کہ وہاں پربلدیاتی انتخابات کرائیں اوپر والوں کا پیسہ نیچے ہی نہیں جاتا وہاں غربت ہے، این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو جو رقم ملتی ہے وہ نیچے پہنچتی ہی نہیں، ملک بھر میں اصلی بلدیاتی انتخابات کی ضرورت ہے۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، ہمیں کہتے تھے کہ ٹی ٹی پی ہماری وجہ سے ہے تو پھر بی ایل اے بلوچستان میں کس کی وجہ سے ہے؟ دہشت گردی ختم کرنے کے لیے تین ڈائیمینشنز ہوتی ہیں انٹیلی جنس، ڈائیلاگ اور پھر آپریشن، آپ 2004ء سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے آپریشن کر رہے ہیں اب تک کتنا فرق پڑا؟ آپ نے خفیہ اداروں کو ملک کی بڑی جماعت پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگا دیا خفیہ اداروں کا کام دہشت گردی ختم کرنا ہے سیاسی جماعتوں کو ختم کرنا نہیں۔قبل ازیں صحافیوں نے گفتگو کے آغاز پر عمران خان سے احتجاج کیا اور کہا کہ ہم ایک سال سے آپ کی فیئر رپورٹنگ کررہے ہیں مگر اپ کی ہمشیرہ علیمہ خان نے الزام عاید کیا ہے کہ تین نجی ٹی وی سماء ، ایکسپریس اور اے بی این کے رپورٹرز کا تعلق ایجنسیوں سے ہے، آپ پالیسی اسٹیٹمنٹ دیں کیا آپ کو ہم پر اعتماد ہے؟عمران خان نے احتجاج پر صحافیوں کو یقین دلایا کہ وہ علیمہ خان کے اس بیان پر ان سے بازپرس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تینوں پر اعتماد ہے آپ تینوں جہاد کر رہے ہیں۔