جیل کی چکی پیسنا قبول ہے مگر غلامی نہیں، عمران خان

210

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ جیل کی چکی پیسنا قبول ہے مگر غلامی نہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بتایا جا رہا ہے کہ طاقتور کے سامنے کھڑے ہونے کی جرأت کیسے کی؟

انہوں نے واضح کیا کہ وہ جیل میں مر جائیں گے، مگر غلامی کبھی قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ محسن نقوی کے پاس کوئی تجربہ نہیں، اس کے پاس کوئی قابلیت نہیں ہے، ان کی صرف یہ قابلیت ہے کہ اسے جنرل عاصم منیر پسند کرتا ہے، ان کو اوپر لایا گیا جنہیں چیئرمین پی سی بی بننے کا شوق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ محسن نقوی کا نام کرکٹ کی تباہی کے ذمہ داران میں شامل ہے، لیکن اخبارات میں اس کا ذکر نہیں کیا جا رہا۔

عمران خان نے کہا کہ ملک انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے، سپریم کورٹ کو تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے کہ کہیں الیکشن فراڈ سامنے نہ آجائے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستانیوں نے گزشتہ اڑھائی سال میں دبئی میں تاریخی سرمایہ کاری کی ہے، فیصلہ سازوں کو نہ عقل ہے نہ اخلاقیات اور ان کے احمقانہ فیصلے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد اور بشریٰ بی بی کو بھی جیل میں رکھا گیا ہے، طاقتوروں کے سامنے جھکنے کے بجائے جیل میں مرنا پسند کروں گا۔

عمران خان نے کہا کہ 8 ستمبر کو قوم اپنی آزادی کے لیے باہر نکلے، حکومت عوام کو غلام بنا رہی ہے۔ ججز کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، سرگودھا کے جج کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

عمران خان نے بلوچستان کے بڑھتے ہوئے بحران پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نہ ہوتی تو وہاں بھی بحران ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل ڈنڈے یا بندوقوں میں نہیں بلکہ منتخب لوگوں کو سامنے لانا ضروری ہے۔ بلوچستان میں پتلوں کو بٹھانے سے حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔

بلوچستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں لوکل باڈی انتخابات کی ضرورت ہے تاکہ مسائل حل ہوں اور غربت کم ہو۔

عمران خان کا کہنا تھا بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والی رقم نچلی سطح تک نہیں پہنچتی، جس کی وجہ سے وہاں غربت بڑھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل لوکل باڈی الیکشن ہیں اور ملک بھر میں حقیقی مقامی حکومتوں کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے۔ جب بھی میری حکومت آئے گی، سب سے پہلے لوکل باڈیز الیکشن کرائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا ملک میں اس وقت مکالمے کی اشد ضرورت ہے۔ 2004 سے جاری فوجی آپریشنز سے دہشت گردی میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔ خفیہ اداروں کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے جبکہ ان کا کام دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، نہ کہ سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنانا۔