حکومت کی ہر قانون سازی غیر شفاف ،مفادات و بدنیتی پر مبنی ہے،لیاقت بلوچ

151

لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی ہر قانون سازی غیرشفاف اور مفادات و بدنیتی پر مبنی ہے۔ جعلی انتخابی نتائج کی وجہ سے حکومت اور اسمبلیوں کی عوام میں پہلے ہی کوئی ساکھ نہیں، ملک میں کہیں حکومتی رِٹ اور اُس کے وجود کا کوئی اثر نہیں۔ اگر جعلی بنیاد پر اکثریت حاصل کرکے متنازع آئینی ترامیم کی گئیں تو یہ آئین اور قانون سازی کا میگا اسکینڈل ہوگا۔ متنازع فیصلوں اور قانون سازی سے عدلیہ کو حکمران رُسوا نہ کریں۔ بدنیتی پر مبنی کسی قانون سازی، آئینی ترامیم کی بنیاد پر عدالت عظمیٰ، عدالت عالیہ کے فاضل جج ازخود کسی بھی سہولت کو انجوائے کرنے سے انکار کردیں، اس سے عدلیہ کا وقار بڑھے گا اور حکومتی مفاداتی طاقت پر قانون سازوں کی بھی بیخ کنی ہوگی۔ مسئلہ عدلیہ میں ججوں کی تعداد بڑھانے یا کم کرنے یا مدتِ ملازمت میں اضافہ کرنے کا نہیں، ہر چیز آئین اور قانون کے مطابق ہوسکتی ہے، لیکن موجودہ ماحول، متنازع حکومت، مشکوک قانون سازی، انتہائی متنازع مینڈیٹ عدلیہ کی ساکھ کو تباہ کردے گا اور طویل مدت تک اس کے سنسنی خیز اثرات مرتب ہوں گے اور زوال پذیر عدالتی نظام برق رفتاری سے زمین بوس ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے علما و مشائخ رابطہ کونسل کے زیراہتمام شیخوپورہ میں عقیدہ ختم نبوت کانفرنس، حلقہ خواتین کی مرکزی مشاورتی نشست اور عالمی مجلس ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا کی سربراہی میں وفد سے ملاقات میں کہا کہ اسلامیانِ پاکستان غلبہ دین، عقیدہِ ختم نبوت اور شانِ رسالتؐ کے تحفظ کے لیے کبھی کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ پاکستان میں عدم استحکام، فرقہ پرستی، لادینیت، اباحیت اور مادر پدر آزادی کا بڑھتا رجحان انتہائی خطرناک ہے۔ قرآن و سنت کے احکامات سے انحراف کی وجہ سے قومی وحدت کا تانہ بانہ کمزور ہورہا ہے۔ عوام کی غالب اکثریت میں محبت اسلام اور عشق مصطفیؐ کا عظیم الشان جذبہ موجود ہے۔ اسلام مخالف عناصر اور لبرل ازم، سیکولر ازم کے پرچارک عناصر نے بار بار اسلامی شعائر اور اسلامی عقائد پر حملہ کیا لیکن عوام ہی کامیاب رہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ کے 2 مرتبہ نظرثانی فیصلے میں غلطی سے رجوع کرکے اپنا مقام باعزت بنایا۔ تفصیلی فیصلہ 7 ستمبر 2024ء سے پہلے آجانا چاہیے اور تمام خدشات، ابہام ختم ہوجانے چاہئیں۔