کراچی (کامرس رپورٹر)چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کم از کم 500 بیسس پوائنٹس کی خاطر خواہ کمی کا اعلان کرے اور موجودہ شرح سود کو 19.5فیصد سے کم کرکے 14.5 فیصد پر لایا جائے چونکہ اگست میں مہنگائی کم ہو کر 9.6 فیصد پر آگئی ہے جبکہ موڈیز نے بھی حال ہی میں مقامی اور غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے اور سینئر غیر محفوظ قرضوں کی درجہ بندی کو بھی سی اے اے3 سے اپ گریڈ کرتے ہوئے سی اے اے2 کیا ہے۔ایک مشترکہ بیان میں چیئرمین بی ایم جی اور کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ افراط زر کی شرح 9.6 فیصد تک گرنے کے بعد تین سال کی کم ترین شرح پر آچکی ہے جو پالیسی ریٹ میں کمی کا ایک مضبوط جواز ہے۔ یہ کمی مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلندی پر جانے کے بعد آئی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ مہنگائی کا دباؤ کم ہوا ہے۔سنگل ڈیجٹ کی افراط زر کی شرح اکتوبر 2021 میں دیکھی گئی تھی جب یہ 9.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی اور اُس وقت پالیسی ریٹ 7.25 فیصد تھالہٰذا ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ صنعتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو متحرک کرنے کے لیے پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی اشد ضرورت ہے۔چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے کہا کہ مالی سال2024 میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ انڈیکس میں نمو 0.9 فیصد کی معمولی سطح پر رہی جو طویل عرصے سے جاری بلند پالیسی ریٹ کی شرح کے منفی اثرات کو نمایاں کرتی ہے۔