قانونی یا غیر قانونی کسی بھی طریقے سے وطن کو چھوڑ کر ترقی یافتہ دنیا میں مقدر آزمانے کا جنون اب پس ماندہ ممالک کی نئی نسل کے لیے ایک ذہنی عارضے میں تبدیل ہوچکا ہے۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور سری لنکا، مشرقِ بعید میں تھائی لینڈ، فلپائن، لاؤس، میانمر، کمبوڈیا، ویتنام وغیرہ اور افریقا کے بیش تر ممالک کی نئی نسل اپنے وطن میں کچھ خاص کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتی۔ اْس کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طور یورپ یا امریکا پہنچ کر وہاں آباد ہونے کے بارے میں سوچا جائے۔
غیر قانونی طور پر یورپ، امریکا اور کینیڈا پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کو انتہائی نوعیت کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ لوگ جتنی بڑی رقم دے کر غیر قانونی طریقے سے امریکا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اْتنی رقم سے اپنے ملک میں بھی بہت کچھ کرسکتے ہیں مگر اِتنی سی بات اْن کی سمجھ میں نہیں آتی۔ لاطینی امریکا سے ہوتے ہوئے امریکا پہنچنے کے خواہش مند بھارتی اور دیگر باشندوں کو انتہائی نوعیت کے خطرات مول لینا پڑتے ہیں۔ غیر قانونی طور پر امریکا پہنچانے والے مافیا گروپ اِن لوگوں سے خطیر رقوم لیتے ہیں۔ بیش تر معاملات میں یہ جرائم پیشہ افراد رقوم ہتھیانے کے بعد غیر قانونی تارکین ِ وطن کو مار کر راستے ہی میں پھینک دیتے ہیں۔ جو لوگ اپنے گھر کی عورتوں کو ساتھ لے کر یہ غیر قانونی سفر کرتے ہیں اْنہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جرائم پیشہ گروہ اْنہیں مار کر اْن کے مال کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی ہتھیا سکتے ہیں۔
آج کل غیر قانونی طور پر امریکا پہنچنے کے خواہش مند نوجوان 50 ہزار سے ایک لاکھ ڈالر تک ادا کرتے ہیں۔ اِتنی بڑی رقم ادا کرنے پر بھی کسی بات کی ضمانت نہیں ہوتی۔ رقم ہاتھ میں آنے کے بعد یہ جرائم پیشہ گروہ مردوں کو مار ڈالتے ہیں اور عورتوں کی عزت پامال کرتے پھرتے ہیں۔
غیر قانونی طور پر یورپ یا امریکا پہنچنے کے عمل کو ’’ڈنکی‘‘ روٹ کہتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں بھارتی نوجوان اپنی زندگی اور دولت دونوں داؤ پر لگا کر ’’ڈنکی‘‘ کے ذریعے یورپ اور امریکا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ امریکا میں غیر قانونی تارکین ِ وطن کا سب سے بڑا گروپ بھارت کا ہے۔ یہ لوگ پاناما، کوسٹاریکا، السلواڈور اور گوئٹے مالا کے راستے امریکا جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک ایجنٹ نے بتایا کہ جو لوگ غیر قانونی طریقے سے امریکا جانا چاہتے ہیں اْن میں سے 10 تا 12 فی صد یا تو راستے میں مر جاتے ہیں یا پھر مار دیے جاتے ہیں۔ پاناما، کوسٹاریکا، السلواڈر اور گوئٹے کا ویزا آسانی سے مل جاتا ہے۔ یہ ممالک میکسیکو اور جنوبی امریکا کے درمیان واقع ہیں۔ اِن سے ہوتے ہوئے غیر قانونی تارکین ِ وطن میکسیکو پہنچتے ہیں اور وہاں سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسکائی نیوز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکا پہنچنے کا عمل کبھی کبھی دو سال تک کا وقت لیتا ہے۔ اِس دوران پس ماندہ ملکوں کے اِن ’’شوقینوں‘‘ کو تشدد، بے توقیری اور قتل جیسے سنگین جرائم کا سامنا کرنا کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔ بہت سے غیر قانونی تارکینِ وطن امریکا پہنچنے کے لیے کینیڈا کا روٹ بھی لیتے ہیں۔ بھارتی باشندوں کے لیے ٹرانزٹ ممالک میں کی فہرست میں برازیل بھی شامل ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں بھارت سے تعلق رکھنے والے 7 لاکھ 25 ہزار غیر قانونی تارکین ِ وطن ہیں۔ میکسیکو اور السلواڈور کے باشندوں کے بعد یہ تیسرا سب سے بڑا گروپ ہے۔ یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے ڈیٹا کے مطابق 2023 میں 96917 بھارتی باشندوں کو امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
36 سالہ سْبھاش کمار نے غیر قانونی طور پر امریکا پہنچنے کے لیے 50 ہزار ڈالر ادا کیے مگر ایجنٹس نے اْسے نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو پہنچادیا جہاں اْسے تاوان کی وصولی کے لیے اغوا کرلیا گیا۔ اسکائی نیوز کے مطابق بھارت بھر میں ایسے نوجوانوں کی کمی نہیں جو خطیر رقم خرچ کرکے غیر قانونی طور پر امریکا جانا چاہتے ہیں۔ پنجاب اور ہریانہ میں ایجنٹ زیادہ سرگرم ہیں کیونکہ یہاں کی نئی نسل کو اپنے وطن سے بیزاری سی ہے اور ہر حال میں یورپ یا امریکا میں آباد ہونا چاہتی ہے۔
امریکا پہنچنے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے بھارتی نوجوان زمین اور زیورات بیچ ڈالتے ہیں۔ گھر والے امید لگائے بیٹھے رہتے ہیں کہ بیٹا امریکا پہنچ کر اِتنا کمائے گا کہ اْن کے سارے دْلدّر دور ہو جائیں گے۔ بہت احمق اور جْنونی تو امریکا پہنچنے کی خاطر گھر بھی بیچ ڈالتے ہیں۔ 2022 میں امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر ایک بھارتی جوڑا اور اْس کے دو بچے ٹھٹھر کر مرگئے تھے۔ ایک اور بھارتی گھرانہ کینیڈا سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے کی کوشش میں دریائے سینٹ لارنس میں کشتی الٹنے سے ڈوب گیا تھا۔ 30 سالہ ٹیکنالوجی گریجویٹ ملکیت سنگھ دوحا، الماتے، استنبول اور پاناما سٹی سے ہوتا ہوا السلواڈور پہنچا اور وہاں قتل کردیا گیا۔ اْس کی لاش کی شناخت ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے ہوئی۔ بھارتی حکومت غیر قانونی طور پر امریکا اور یورپ بھیجنے والے ایجنٹوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے تاہم یہ معاملہ بہت بڑا ہے جس کے لیے انقلابی نوعیت کے اقدامات کی ضرورت ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے بتایا کہ میکسیکو کی سرحد پر جواں سال لڑکیوں اور عورتوں کو مجرمانہ حملوں کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔ یہ واقعات سامنے بھی نہیں آتے اور مجرموں کو سزا بھی نہیں ملتی۔ کبھی کبھی اِن بچیوں اور عورتوں کو انسانی اسمگلرز جسم فروشی کے دھندے میں بھی پھنسا دیتے ہیں۔