اختر مینگل کا استعفا!

216

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفا دے دیا ہے۔ انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اپنے استعفے کا اعلان کیا اور اس کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جا کر استعفا جمع کرادیا۔ اس موقع پر بلوچستان ہی سے تعلق رکھنے والے قومی سیاسی رہنما محمود خان اچکزئی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ استعفا دینے سے قبل انہوں نے کسی کو اس کی اطلاع نہیں دی۔ سردار اختر مینگل بلوچستان سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیت ہیں۔ وہ بلوچستان کے قبائلی رہنما سردار عطا اللہ مینگل کے بیٹے ہیں۔ سردار اختر مینگل نے استعفا دیتے ہوئے پورے نظام حکومت سمیت سیاسی عمل پر بھی اپنی مایوسی کا اظہار کردیا ہے۔ پاکستان کے ایک اہم سیاسی رہنما کی جانب سے یہ کہنا کہ کسی سیاست سے بہتر ہے کہ میں پکوڑے کی دکان کھول لوں۔ ان کی کلیدی شکایت یہ ہے کہ اسمبلی میں جب انہیں بات کرنے کی اجازت ہی نہ دی جائے تو ایسی اسمبلی میں رہنا بیکار ہے۔ سردار اختر مینگل کا استعفا پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ان کی مختصر مگر نرم گفتگو بہت سنجیدہ مضمرات کی حامل ہے۔ اختر مینگل نے یہ کہا ہے کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ بلوچستان ہمارے ہاتھ سے نکل رہا ہے، میں یہ کہتا ہوں کہ بلوچستان ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ اختر مینگل کے استعفے سے بے بسی کا بھی اظہار ہورہا ہے۔ حیرت انگیز المیہ یہ ہے کہ بلوچستان طویل عرصے سے آتش فشاں بنا ہوا ہے۔ موجودہ بحران کا آغاز اس وقت ہوا جب سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف فوجی طاقت سے نواب اکبر خان بگٹی کو ہلاک کردیا۔ نواب اکبر خان بگٹی کی برسی کے موقع پر تقریباً 75 فی صد علاقوں میں دہشت گردی کا سانحہ پیش آیا۔ اس موقع پر تمام حکومتی مناصب کی جانب سے غیر ذمے دارانہ طرز عمل پر تشویش کا اظہار کیا جارہا تھا کہ سردار اختر مینگل نے پارلیمانی راستے سے مایوسی کا اعلان کردیا۔