راولپنڈی (آن لائن /مانیٹرنگ ڈیسک)بانی تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں‘ کبھی اس سے انکار نہیں کیا لیکن فیصلے کرنے والوں سے بات ہوگی۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 9 مئی ان کی انشورنس پالیسی ہے‘ 9 مئی ختم ہوا تو ان کی حکومت اور سیاست دونوں ختم ہوجائیں گی‘ تحقیقات کرنا ہے تو 9 مئی کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے‘ جب بھی مذاکرات کی بات ہوتی ہے یہ 9 مئی کا شور مچاتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرا آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننا پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہوگی‘ اگر چانسلر نہ بن سکا تو بھی کوئی بات نہیں‘ پاکستان میں کرکٹ کی تاریخ میںکوئی اس مقام تک نہیں پہنچا جہاں میں پہنچا ہوں‘ میں پاکستان کا سب سے بڑا انسانیت دوست ہوں‘ہم نے 2 اسپتال اور 2 یونیورسٹیاں بنائیں ایک اور یونیورسٹی بن رہی ہے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ گنز بک میں 2 نئی انٹریاں ہونے والی ہیں‘ ایک انٹری اس یوٹرن کی ہوگی جس میں ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی۔ نواز شریف ڈھائی سال تک ووٹ کو عزت دو، کا کہتے رہے‘ فوج اور مارشل لا پر تنقید کرتے رہے‘ خواجہ آصف نے فوج کو جتنا برا بھلا کہا کسی نے نہیں کہا‘ احسن اقبال نے پہلی مرتبہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا بتایا‘ احسن اقبال نے فوج سے متعلق کہا تھا یہ ریاست کے اندر ریاست ہے‘ احسن اقبال یہ بھی کہتے رہے پاکستان میانمار بننے جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گنز بک میں دوسری انٹری اس پر ہوگی کہ نواز شریف چاروں امپائروں کو ملا کر کھیلا پھر بھی ہارگیا‘ دوسری پارٹی کو میچ کھیلنے ہی نہیں دیا گیا‘ ان کو جب معلوم ہوتا ہے کہ ہماری کوئی بات چیت چل رہی ہے ان کو 9 مئی یاد آجاتا ہے‘ پھر مطالبہ کرتے ہیں 9 مئی پر معافی مانگیں‘ نواز شریف کو جتانے کے لیے 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کی حکومت سے بات چل رہی ہے‘ بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ بات ان کے ساتھ ہوگی جو فیصلے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ ان سے بات کرنا الیکشن میں ان کے ڈاکے کو تسلیم کرنا ہے‘ ہمارے 8 ستمبر کے جلسے کے 3 مقاصد ہیں۔ ایک مقصد چوری کیا ہوا مینڈیٹ پی ٹی آئی کو واپس کیا جائے‘ دوسرا مقصد قبضہ گروپ سے ملک کو حقیقی آزادی دلانی ہے‘ تیسرا مقصد ملک میں آزاد عدلیہ ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے عدلیہ پر حملہ کیا جا رہا ہے۔