نوابشاہ (نمائندہ جسارت ) ایوان صنعت و تجارت کے متنازع الیکشن 7 ستمبر کو ہوںگے کارپوریٹ کلاس کے امیدواران کی تعداد پوری نہیں چیمبر آف کامرس کے انتخابات کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر این بی جی گروپ نے الیکشن کمیشن کو قوانین کی خلاف ورزی پر آگاہ کر دیا مگر کچھ نہ ہو سکا جبکہ ایس بی جی گروپ کی جانب سے انتخابات سے فرار اختیار کرنے کا الزام عائد کرکے سوشل میڈیا پر ممبران کو گمراہ کیا گیا دونوں گروپوں کی طرف سے جیت کے دعوے کیے جارہے ہیں تاہم ایس بی جی کے رہنما نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ چیمبر آف کامرس کے انتخابات ہونے دیے جائیں ورنہ چیمبر آف کامرس کو تالا لگ جائے گا ۔نام نہ ظاہر کرنے پر ایس بی جی کے رہنما نے بتایا کہ الیکشن ہونے کے لیے جو مطلوبہ تعداد ہونی چاہیے وہ پوری نہیں ہے انکشاف پر جب ان سے پوچھا گیا کہ سابقہ انتخابات کیوں ہوتے رہے ہیں تو انہوں نے واضح جواب نہیں دیا اور کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں آگاہی نہیں تھی حالانکہ ایس بی جی گروپ گزشتہ سال سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ دوسری جانب این بی جی کامؤقف بہت واضح ہے کہ چیمبر آف کامرس کے سیکرٹری آفیشل لیٹر کیسے آؤٹ کر رہے ہیں جو کہ چیمبر کے اندرونی معاملات ہیں اس سلسلے میں متنازعہ الیکشن کا معاملہ اس وقت اٹھا جب فیصل ایوب نے الیکشن کمیشن کو ایک درخواست دی اور اس کے بعد وہ اپنے ہی گروپ کو چھوڑ کر دوسرے گروپ میں چلے گئے جہاں ایسی صورتحال میں جب آج سات سالوں میں شہید بینظیر آباد چیمبر کے کارپوریٹ کلاس کے صرف 77 ممبر بنے ہیں اور موجودہ ووٹر لسٹ میں 48 اہل ووٹر ہیں یہ سوال ریگولیٹر سے پوچھا کہ کارپوریٹ کلاس کا رولز کے مطابق الیکٹرورل کالج مکمل ہے ؟ ڈی جی ٹی او کے رولز کے مطابق جو قومی اسمبلی کی قانون سازی کے مطابق پورے ملک کے چیمبر پر لاگو ہیں ان کے مطابق چیمبر چلتے ہیں رولز کہتے ہیں کہ کارپوریٹ کلاس کے 150 ممبر کم از کم ہوں تو کارپوریٹ کا الیکٹرول کالج مکمل ہوتا ہے اور چیمبر اہل ہوتا ہے لیکن ڈی جی ٹو او اس متنازعہ الیکشن کو رکوانے میں تا حال نظر آتا ہے۔