اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اخراجات میں کمی پرتیزی سے کام ہو رہا ہے، افراط زر کی شرح 11 فیصد پر آگئی ،رواں ماہ مزید کمی کی پیشگوئی خوش آئند ہے،ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہوگئی، رائٹ سائزنگ پالیسی کی خود نگرانی کررہا ہوں جبکہ ترجمان وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ ڈاکٹر قیصر بنگالی کی باتیں درست نہیں،
گریڈ22 تک عہدیدار رائٹ سائز کر رہے ہیں،6 وزارتوں اور اداروں کا جائزہ لیا ،ایک وزارت ختم ،2 کو ضم کیا جا رہا ہے، گریڈ 22 کے 2 اور 17 سے 21 تک کے کئی عہدے ختم،60 ہزار افسران سرپلس ہو جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے افراط زر کی شرح اور مہنگائی کے اعشاریوں میں کمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جولائی 2024 میں افراط زر کی شرح 11 فیصد پر آگئی اور اس شرح میں مزید کمی کی پیش گوئی خوش آئند ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ادارہ شماریات کے اعدادوشمار اور مہنگائی کے اعشاریوں میں کمی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جولائی 2024 میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کی شرح 11 فیصد پر آگئی اور معاشی ماہرین کی جانب سے ستمبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیش گوئی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ فچ کے بعد حال ہی میں الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے جو عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کے مثبت معاشی اشاریوں کا اعتراف ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومت معاشی اصلاحات کی پالیسی پر گامزن ہے اور حکومت کی رائٹ سائزنگ پالیسی پر بھی تیزی سے کام ہو رہا ہے جس کی نگرانی میں خود کر رہا ہوں اور اس کے معیشت پر جلد مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کو بلوں کی مدد میں ایک بڑا ریلیف دیا گیا جبکہ آج سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی مزید کمی کی گئی ہے کیونکہ ہماری حکومت تمام فوائد عام آدمی تک منتقل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے، حکومت عوام کی مشکلات اور مسائل کے حل کے لیے دن رات کام کرتے ہوئے معاشی اور مالیاتی ٹیم کی محنت سے معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے۔علاوہ ازیں ترجمان وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کرنے کے لیے صرف گریڈ 16 تک نہیں بلکہ گریڈ 22 تک کے سرکاری عہدوں کو رائٹ سائز کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورنمنٹ کمیٹی کی کی سفارشات پر ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مشاہدات کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے رائٹ سائزنگ کمیٹی کے رکن ہونے کی حیثیت سے رائے دی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قیصر بنگالی کی قیمتی رائے اور مشوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاہم کمیٹی کی سفارشات پر ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مشاہدات رابطے کے فقدان کا باعث لگتے ہیں۔ اعلامیے کے مطابق غلط فہمی دور کرنے کے لیے کمیٹی کی کابینہ میں منظور سفارشات کو واضح کیا جارہا ہے، صرف گریڈ 16 تک نہیں بلکہ 22 تک کے سرکاری عہدوں کو رائٹ سائز کیا جا رہا ہے، تقریباً 60 ہزار عہدے سرپلس ہوسکتے ہیں،گریڈ 17 سے 22 تک کے افسر بھی شامل ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ کی مشق کے پہلے مرحلے میں 6 وزارتوں اور اداروں کا جائزہ لیا گیا، ایک وزارت ختم کرنے کی منظوری دی جا چکی،2 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، گریڈ 22 کے 2 اور 17 سے 21 تک کے کئی عہدے ختم،افسران سرپلس ہوجائیں گے۔ اعلامیہ میں یہ بھی لکھا گیا کہ سول سرونٹس قانون میں ترمیم کرکے ایک لازمی ریٹائرمنٹ پیکج پر کام بھی ہورہاہے، یہ لازمی ریٹائرمنٹ پیکج بغیر کسی رعایت یا ترجیح کے تمام سول سرونٹس پر لاگو ہوگا، رائٹ سائزنگ کمیٹی وزارتوں، محکموں، اداروں کا غیر جانبدارانہ جائزہ لے رہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورنمنٹ کمیٹی کے اہم رکن ڈاکٹر قیصر بنگالی نے استعفا دے دیا۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کفایت شعاری اور اخراجات میں کمی سے متعلق کمیٹوں کی رکنیت سے بھی استعفا دے دیا۔