یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش پر PCEMکا موقف

144

پاکستان فیڈریشن آف کیمیکل انرجی مائنز اینڈ جنرل ورکر یونین کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری، غلام مرتضیٰ تنولی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اور 17 ہزار مزدوروں کی بے روزگاری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ حکومت کا یہ اقدام نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ ملکی قوانین اور بین الاقوامی معاہدات کی خلاف ورزی بھی ہے، جو کہ ایک جمہوری ریاست کے لیے قابل قبول نہیں۔

پاکستانی قوانین کا حوالہ:
غلام مرتضیٰ تنولی نے کہا کہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 9 اور آرٹیکل 18 شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔ آرٹیکل 9 زندگی اور شخصی آزادی کے حق کی ضمانت دیتا ہے، اور آرٹیکل 18 ہر شہری کو روزگار کے حصول کا حق دیتا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اور 17 ہزار ملازمین کی بے روزگاری نہ صرف ان کے معاشی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان کی زندگی اور معاشی استحکام پر بھی شدید منفی اثرات ڈالتی ہے۔

آئی ایل او کنونشنز کا حوالہ:
پاکستان نے بطور رکن ملک آئی ایل او (International Labour Organization)کے مختلف کنونشنز کی توثیق کی ہے، جن کا مقصد مزدوروں کے حقوق کا تحفظ اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
-1آئی ایل او کنونشن نمبر 122، (Employment Policy Convention1964)
یہ کنونشن ریاستوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں اپنائیں جو مکمل، مفید اور آزادانہ طور پر منتخب کردہ روزگار کے مواقع کو فروغ دیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اور 17 ہزار ملازمین کی جبری بے روزگاری اس کنونشن کی واضح خلاف ورزی ہے۔ غلام مرتضیٰ تنولی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے مزدوروں کو بے روزگار کرنے کے بجائے ان کے روزگار کو محفوظ بنائے۔
-2آئی ایل او کنونشن نمبر 87، (Freedom of Association and Protection of the Right to Organise Convention, 1948)
یہ کنونشن مزدوروں کو انجمن سازی اور تنظیم کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کے مزدوروں کی جانب سے دھرنے اور احتجاج کا حق اس کنونشن کے تحت محفوظ ہے، اور حکومت کی جانب سے اس حق کی مخالفت یا دباؤ ڈالنا غیر قانونی ہے۔
-3آئی ایل او کنونشن نمبر 98، (Right to Organise and Collective Bargaining Convention, 1949)
اس کنونشن کے تحت مزدوروں کو اجتماعی سودے بازی اور تنظیم کے حق کو یقینی بنایا گیا ہے۔ غلام مرتضیٰ تنولی نے کہا کہ حکومت کو مزدوروں کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے، تاکہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔

فیڈریشن کا موقف:
پاکستان فیڈریشن آف کیمیکل انرجی مائنز اینڈ جنرل ورکر یونین حکومت کے اس غیر منصفانہ اور مزدور دشمن اقدام کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ غلام مرتضیٰ تنولی نے کہا کہ فیڈریشن مزدوروں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف حکومت اپنی عیاشیوں میں اضافہ کر رہی ہے، وزراء اور اعلیٰ حکام کے غیر ضروری اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف 17 ہزار مزدوروں کو بے روزگار کر دینا ایک ناقابل برداشت عمل ہے۔

غلام مرتضیٰ تنولی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مزدوروں کے حقوق کی پامالی کسی بھی صورت قبول نہیں کی جائے گی اور اگر حکومت نے فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو فیڈریشن ملک گیر احتجاج کی کال دینے پر مجبور ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور مزدوروں کے لیے نئے روزگار کے مواقع پیدا کرے، نہ کہ انہیں بے روزگار کرے۔
غلام مرتضیٰ تنولی نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا فیصلہ واپس لے اور مزدوروں کے روزگار کو محفوظ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، جن کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ فیڈریشن مزدوروں کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔