سیالکوٹ میں سینیٹری ورکرز کا احتجاجی مظاہرہ

192

سیالکوٹ میں سینیٹری ورکر کا احتجاج میونسپل کارپوریشن سیالکوٹ کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرین سے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی، میونسپل کارپوریشن سیالکوٹ یونین کے صدر فریاد شاہ، سینیٹری ورکر یونین کے صدر ریاض و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ سینیٹری ورکر ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں ہمارے ہیروز ہیں۔ یہ ہماری صحت اور صفائی کے لیے اپنی زندگی اور صحت کی قیمت ادا کرتے ہیں، سب سے زیادہ عزت اور سب سے زیادہ تنخواہ ان کی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کم از کم اجرت 37 ہزار کی عدم ادائیگی کی مذمت کی پرموشن اور انکریمنٹ کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا ڈیلی ویجز ورکر کو مستقل کرنے اور ہر ماہ 15 دن کی تنخواہ کاٹنے کی مذمت کی۔ ایک سپروائزر کی طرف سے خواتین ورکرز کی ہراسمنٹ کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس سپروائزر کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر کاٹی جائے اور اس کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹری ورکر کے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہ کیے گئے تو این ایل ایف پورے پنجاب کے بلدیاتی اداروں میں احتجاج کرے گی۔ پاکستان بھر کے بلدیاتی اداروں میں بلدیاتی ورکرز کا استحصال کیا جاتا ہے، مکمل طور پر ٹھیکے داری نظام اپنا لیا گیا ہے اور مزدوروں کے حقوق کو غصب کیا جاتا ہے ان کی عزت نفس مجروح کی جاتی ہے، ان کی صحت اور حفاظت کا کوئی انتظام نہیں ہے، سیفٹی آلات مہیا نہیں کیے جاتے اور ضلع میں ضلع کی انتظامیہ یہ ظلم روا رکھے ہوئے ہیں حکومت اس کا فوری نوٹس لے اور ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ سیالکوٹ کی انتظامیہ اور یہاں کے وزرا اور ممبران اسمبلی اس مسئلے کو فوری حل کریں اگر یہ مسئلہ فوری حل نہ ہوا تو یہ احتجاج پھیل جائے گا۔ انہوں نے پنجاب لیبر کوڈ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم ٹھیکیداری نظام کو کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے اور ٹریڈ یونین پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں ہونے والی کرپشن کو ختم کرنے اور اس کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرہ بازی کی اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر جانے کی کوشش کی لیکن منتظمین نے اس سے منع کیا۔