تھائی لینڈ نے ایک ایسا ویزا متعارف کرایا ہے جس کی مدد سے فری لانس کام کرنے والے تھائی لینڈ میں طویل مدت تک قیام کے ساتھ ساتھ کام بھی کرسکیں گے۔ اس ویزا کے اجرا کے تین بنیادی مقاصد ہیں۔ اول فیس کی مد میں معقول رقم وصول کرنا۔ دوم فری لانسرز کو طویل مدت تک کام کرنے کی سہولت فراہم کرنا اور سوم آجروں کو معیاری افرادی قوت کے حصول میں مدد دینا۔
تھائی لینڈ کی معیشت کا مدار سیاحت پر ہے تاہم کووِڈ کے بعد سے اب تک تھائی لینڈ میں سیاحت کا شعبہ اُتنا نہیں اُٹھ سکا ہے جتنا سوچا جارہا تھا۔ دنیا بھر میں معیشتیں الجھنوں کا شکار ہیں۔ تھائی لینڈ بھی کوئی انوکھا ملک نہیں کہ معیشت سے متعلق مشکلات سے محفوظ رہے۔
سیاسی عدم استحکام نے بھی تھائی لینڈ کے لیے مسائل پیدا کیے ہیں۔ اب سیاسی استحکام تو بہت حد تک ہے تاہم معیشت میں وہ تیزی نہیں جو ہونی چاہیے۔ حکومت نے سیاحت کے ساتھ ساتھ فری لانس کام کرنے والوں یعنی ڈجیٹل نومیڈز کو بھی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ملک کو معیاری افرادی قوت بھی ملے اور زرِمبادلہ کے ذخائر کو توانا تر رکھنے کا اہتمام بھی کیا جاسکے۔
تھائی لینڈ کا نیا ویزا ڈیسٹی نیشن تھائی لینڈ ویزا کہلائے گا۔ ڈی وی ٹی کے حصول کے لیے فیس 291 ڈالر رکھی گئی ہے جو پاکستانی 81 ہزار روپے بنتی ہے۔ مالیاتی استحکام کے ثبوت کی حد 14 ہزار ڈالر رکھی گئی ہے۔
تھائی لینڈ نے ڈی ٹی وی کے لیے 93 ممالک کو اہل قرار دیا ہے۔ ان میں بھارت بھی شامل ہے جبکہ پاکستانیوں کو یہ ویزا نہیں مل سکے گا۔ تھائی لینڈ کی حکومت نے وضاحت نہیں کہ کسی ملک کے نوجوانوں کو یہ ویزا کن بنیادوں پر نہیں دیا جاسکتا۔