کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز انوسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری (اوآئی سی سی آئی)نے 27اگست سے 29اگست تک ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہونے والی آئی ٹی سی این ایشیا 2024میں پاکستان کے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹرز کو ترقی دینے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ او آئی سی سی آئی کے صدر ریحان شیخ نے اپنے کلیدی خطاب میں ملک میں آئی ٹی سیکٹر کے مستقبل کیلئے ایک پر امید وڑن کا اشتراک کیا جس میں آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات میںترقی کیلئے پاکستان میں نمایاں امکانات کی نشاندہی کی گئی جس میں اصلاحات کے ذریعے ملکی انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ آمدنی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ او آئی سی سی آئی کے صدر ریحان شیخ نے اپنے خطاب میں ایک مضبوط آئی ٹی ماحولیاتی نظام کی ضرورت پر زور یتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف کاروباری ترقی کیلئے اہم ہے بلکہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کیلئے ایک سنگِ بنیاد بن سکتا ہے۔ ریحان شیخ نے ان چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی جن سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو آئی ٹی کے شعبے میں عالمی سطح پر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان چیلنجز میں اے آئی ، سائبر سیکیوریٹی، انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے جیسے مخصوص شعبوں میں مہارت کے فرق کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مسلسل سرمایہ کاری اور پالیسی سپورٹ کو یقینی بناناہے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ٹی خدمات میں سرمایہ کاری اور ان کو ترجیح دینا عالمی سرمایہ کاروں کو ایک مضبوط پیغام دیتا ہے کہ پاکستان میں نہ صرف کاروبار کیلئے حالات سازگار ہیں بلکہ پاکستان جدّت اور ترقی کیلئے پیچیدہ اور ہائی ٹیک آپریشنز کو بھی سپورٹ فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ریحان شیخ نے کہاکہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری سالانہ 6بلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور 2028تک پاکستان کی آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات کی ایکسپورٹ آمدنی 10سے 18بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ڈیجٹیلائزیشن کی تبدیلی کی صلاحیت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ 2030تک ڈیجیٹلائزیشن کی تبدیلی پاکستان کیلئے 35بلین ڈالر کی اقتصادی ویلیو لاسکتی ہے۔ سمال میڈیم انٹرپرائزز اور زراعت جیسے اہم شعبے جو پاکستان کی جی ڈی پی کاتقریباً2تہائی حصہ ہیں کو ڈیجیٹائز کرنے سے ملک اپنی جی ڈی پی ، روزگار کی شرح اور برآمدات میں نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔