بارشوں سے کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ، شہری مزید اذیت میں مبتلا

142

کراچی:مون سون کی وقفے وقفے سے ہونے والی بارش نے  کراچی کوموئن جودڑو شہر جیسا بنادیا،  ناقص تعمیرکردہ سڑکوں پر جگہ جگہ گڑھے پڑگئے، سیوریج کا نظام بہتر نہ ہونے کی صورت میں شہر بھر میں سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بارش کے بعد شہر کاانفراسٹرکچر تباہ وبرباد ہوچکا ہے، شہری انتظامیہ کی قبل از وقت انتظامات نہ کرنے کی وجہ سے شہری دہری اذیت میں مبتلا ہوگئے ہیں، کراچی کا80فیصد رہائشی علاقہ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے، قلندریہ سے منگھوپیر جانے والے راستے پر جگہ جگہ گڑھے ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام رہتا ہے، رات کے وقت اسٹریٹ لائٹس کا بھی کوئی بندوبست نہیں کیا گیا ہے، قلندریہ سے سخی حسن تک کی سڑک بھی کافی ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے، جس کی وجہ سے گاڑیوں میں گزرنے والے افراد کو کافی دشواری اٹھانی پڑتی ہے۔

اسی طرح قلندریہ سے انڈہ موڑ جانے والا راستہ بھی خستہ حال ہونے کی وجہ سے اہل علاقہ سمیت دیگر مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث ہے، انڈہ موڑ سے اجمیر نگری جانے والا راستہ بھی جگہ جگہ سے ٹوٹا ہوا ہے، اجمیر نگری سے پاور ہاؤس چورنگی جانے والا راستہ بھی کافی مخدوش حالت میں ہےجبکہ اجمیر نگری سے باباموڑ تک کا راستہ بھی نامناسب صورتحال میں موجود ہے۔

انتظامیہ کئی عرصے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکاررہنے والی سڑکیں تعمیر کرنے کے بجائے مسلسل نظر انداز کیے ہوئیں تھیں، ڈبلیو نائن کی طرف نالے میں ایک موٹر سائیکل سوارفیملی سمیت سڑک پر گڑھا ہونے کی وجہ سے نالے میں گرگیا تھا، لیکن اہل علاقہ کی کاوشوں سے بروقت امداد دے کر نکال لیا گیا۔

یہ ہی حال فور کے چورنگی سے حب ڈیم کی جانب آنے اور جانے والی دونوں  سڑکیں  کافی عرصہ دراز سے خراب ہیں، شہری انتظامیہ توجہ دینے کے بجائے نظر انداز کی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے عوام کو کافی پریشانی کا سامنا رہتاہے۔

ایسے میں شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم ہر چیز پر ٹیکس بھی دیتے ہیں لیکن پھر بھی ہمیں ہی ہرسہولت سے محروم رکھا جاتا ہے، عدالتوں کا معاملہ ہو یا بجلی ، پانی اور صحت سمیت کسی بھی ادارے میں شہریوں کی سہولیات کے لیے کوئی بہتر انتظامات نہیں ہیں، حکمران ایک دوسرے کو لعن طعن کرنے کے سوا عوامی سہولیا کے لیے کچھ نہیں کررہے۔

انہوں نے شہری وصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر پر خصوصی توجہ دے کر کراچی کی تمام سڑکوں کی مرمت سازی اور تعمیرسازی کا کام شروع کیاجائے، بصورت دیگر عوام ایک حد تک اذیت برداشت کریں گے اس کے بعد سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہونگے۔