پاکستان جموں و کشمیر کو بھول جائے، بھارتی وزیرِخارجہ

202

نئی دہلی:بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلقات کی نوعیت کے تعین پر توجہ مرکوز ہے۔ بھارت اب کسی بھی واقعے پر اپنے ردِعمل کے اظہار کے وقت یہ دیکھے گا کہ اُس واقعے کے اثرات مثبت ہیں یا منفی۔

جمعہ کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک کتاب کی تقریبِ پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا کہ ہر عمل کا کوئی نہ کوئی اثر تو ہوتا ہی ہے۔ پاکستان سے تعلقات کی نوعیت متعین کرتے ہوئے دیکھنا پڑے گا کہ کس عمل سے کیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے اشو پر کوئی بھی سمجھوتا نہیں ہوسکتا۔ پاکستان اب جموں و کشمیر کو بھول جائے۔ وہ بھارت کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔

انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں کہا کہ بھارتی وزیرِخارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں بتایا ہے کہ متواتر مذاکرات کا دور لَد گیا۔ اب بات چیت حالات کو دیکھتے ہوئے ہوگی یا نہیں ہوگی۔

ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلقات میں بھارت غیر فعال کردار ادا نہیں کرے گا بلکہ پاکستان پر گہری نظر رکھی جائے گی تاکہ اُس کے کسی بھی بیان یا عمل کی بنیاد پر ردِعمل طے اور ظاہر کیا جاسکے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق جب بات بھارت کے مفادات کی آجائے تو ایس جے شنکر ڈھکے چھپے یا دبے ہوئے الفاظ میں بات کرنے بجائے اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ جو کچھ بھی کہنا ہے کُھل کر کہا جائے۔ اُن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ پاکستان کے معاملے میں دہشت گردی صنعت کی سطح کا اشو بن چکا ہے۔ اس حوالے سے اب بھارت کی پالیسی زیرو ٹالرنس کی ہے۔

بھارتی وزیرِخارجہ نے بنگلا دیش کی صورتِ حال پر مودی سرکار کا راگ الاپتے ہوئے کہا کہ وہاں ہندوؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے مگر عالمی برادری خاموش ہے۔ اُن کہنا تھا کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلا دیش میں مکمل افراتفری کی حالت ہے۔ نراجیت کی سی کیفیت ہے جس کے باعث وہاں معاملات بگڑتے ہی جارہے ہیں۔