ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پلان نہیں،دفتر خارجہ،پاکستان نے ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں دیا،طالبان

30

اسلام آباد (آن لائن)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں، افغانستان کے ساتھ مختلف چینلز پر دہشت گردوں کے ایشو پر رابطے جاری ہیں ، خطے میں اسرائیلی مہم جوئی مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے خطر ہ ہے ۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی سمیت پاکستانی عوام کی خونریزی میں ملوث گروہوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ ہم نے بارہا افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ اٹھایا ہے، افغانستان میں دہشت گرد گروہوں فتنہ خوارج کی موجودگی اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی اداروں سے ثابت ہے۔ ترجمان نے کہا پاکستان اورافغانستان کے درمیان دہشت گردی پر انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے معلومات جاری نہیں کر سکتے۔ دونوں ممالک کے درمیان متعدد رابطے کے چینلز موجود ہیں، ان چینلز پر دہشت
گردی پر شواہد کا افغانستان کے ساتھ تبادلہ کیا جاتا ہے۔ادھر طالبان حکومت کے چیف آف اسٹاف محمد فصیح الدین فطرت نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کاپاکستان نے کوئی ثبوت نہیں دیا۔یہ بات انہوں نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ہے۔افغان چیف آف اسٹاف محمد فصیح الدین نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان سے پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف کارروائیوں کی بھی تردید کرتے ہیں۔علاوہ ازیںحکومت پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان کوفتنہ الخوارج قرار دیدیا۔ ہوم ڈپارٹمنٹ حکومت پنجاب کی جانب سے سیکرٹری اوقاف،سیکرٹری انفارمیشن، آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی پنجاب سی ٹی ڈی، ایڈیشنل آئی جی پنجاب اسپیشل برانچ سمیت تمام ڈپٹی کمشنرز کوجاری کردہ مراسلے میں بتایاگیاہے کہ وزارت داخلہ حکومت پاکستان کی جانب سے موصول شدہ لیٹرکے مطابق اسلامی تعلیمات کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث تحریک طالبان پاکستان کو فتنہ الخارجی قراردے دیاگیاہے اس حوالے سے آئندہ اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کومفتی یاحافظ کہہ کرنہ بلایاجائے اورنہ لکھا جائے اورتمام سرکاری خط وکتابت میں ان کوخارجی کے نام سے لکھا جائے۔ تمام صوبائی حکومتوں، فیڈرل منسٹریز، ڈویژنز کواس پرسختی سے عملدرآمدکرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔