اسلام آباد: دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔افغان حکومت خونریزی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کئی مواقع پر افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا معاملہ اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں، خصوصاً فتنہ الخوارج کی موجودگی اقوام متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی اداروں کے ذریعے ثابت ہو چکی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید بتایا کہ پاکستان نے افغانستان کو دہشتگردی کے حوالے سے انٹیلی جنس معلومات بھی فراہم کی ہیں، تاہم انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی جا سکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کے کئی ذرائع موجود ہیں جن کے ذریعے دہشتگردی سے متعلق شواہد کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے پاکستان کو ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش کے سوال پر ترجمان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
انہوں نے افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستانی عوام کے قتل و غارت میں ملوث ہیں۔
بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے پرُعزم ہے۔
آصف مرچنٹ کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ سے اس حوالے سے معلومات کے منتظر ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ سیکرٹری خارجہ آج کیمرون میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، جہاں وہ اسرائیلی جارحیت، اسلاموفوبیا اور دیگر اہم معاملات پر پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔