غزہ/تل ابیب /واشنگٹن /ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی فوج کے غزہ میں وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 58 فلسطینی شہید ہوگئے۔ امریکا نے کہا ہے کہیران اسرائیل پر حملے سے باز رہے۔صیہونی میڈیا نے کہا ہے کہ یہودی آبادکار جلد مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول سکتے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ میں شہادتوںکی تعداد اب 40 ہزار 500 سے تجاوز کر چکی ہے۔الجزیرہ کے مطابق غزہ میں ہونے والے اسرئیلی حملوں میں مزید ایک فلسطینی صحافی کو نشانہ بنایا گیا جس میں فوٹو جرنلسٹ محمد ابد ربو اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں کارروائیاں کرتے ہوئے 9 فلسطینیوں کو شہید کردیا اور متعدد کو حراست میں لے لیا، اس دوران اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔رپورٹس کے مطابق مغربی کنارے کے علاقوں جنین کیمپ، طولکرم اور طوباس میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 9 فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ متعدد فلسطینیوں کو گرفتارکرلیاگیا۔ اس کے علاوہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کا ایک اور دور قطر میں ہوگا جس کے لیے اسرائیلی وفد آج دوحہ پہنچے گا۔اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہودی قابضین آنے والے ہفتوں میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول سکتے ہیں‘ اسرائیلی حکومت مسجد اقصیٰ پر یہودی قابضین کے غیر قانونی دھاوے کو فنانس کرے گی۔ اسرائیلی وزارت ثقافتی ورثہ یہودی قابضین کی مدد کے لیے 5 لاکھ 45 ہزار امریکی ڈالر مختص کرے گی۔ اسرائیلی وزارتِ ثقافتی ورثہ مسجد اقصیٰ پر غیر قانونی دھاوے کی پولیس اجازت کے لیے قومی سلامتی کی وزارت سے رابطے میں ہے۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیر قومی سلامتی اتمر بین گویر نے بیت المقدس میں یہودی عبادت گاہ تعمیر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کے اندر یہودیوں کو عبادت کی اجازت دینا ہمیشہ سے میری پالیسی رہی ہے۔ امریکا کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل پر حملے سے باز رہے۔اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کو انٹرویو میں امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال اور ایران کی اسرائیل پر حملے کی دھمکی کے تناظر میں کھل کر امریکی موقف پیش کیا۔ سعودی عرب نے اسرائیل کے انتہا پسند اور اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کردی۔ عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کابینہ نے اسرائیل کے انتہا پسند اور اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برداری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر فلسطینیوں کا قتل عام روکنے کے لیے دبائو ڈالے۔سعودی کابینہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اسرائیل کو غزہ میں بین الااقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرائے۔