لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) نئے بس اسٹیشن کے قریب حماد کالونی کے رہائشیوں نے چند روز قبل مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے نوجوان کی رہائی کے لیے پریس کلب پر احتجاج کیا۔ اس موقع پر مظاہرین محمد ایوب بروہی نے اپنی اہلیہ نذیراں بی بی اور بیٹے صدام بروہی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس پی سول لائن خادم بلیدی اور ایس ایچ او ولید اشفاق احمد شر نے یکم اگست کو پولیس کے ساتھ مل کر شہر نئے بس اسٹیشن پر ٹکٹ فروخت کرنے والے 30 سالہ بیٹے علی بخش بروہی کو گرفتار کرلیا، جس کے بعد پولیس نے اسے حیدرآباد کے تھانہ ہٹڑی منتقل کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل تھانہ ہٹڑی غلام شاہ کے ایس ایچ او زاہد کنبوہ اور ڈی ایس پی نے ہمیں فون پر اطلاع دی کہ آپ کا نوجوان ہمارے ساتھ ہے جس پر میں تھانہ ہٹڑی پہنچے، جہاں پولیس نے میرے بیٹے سے ملاقات کرائی۔ رہائی کے لیے 15 لاکھ روپے رشوت دینے کا مطالبہ کیا، غربت کی وجہ سے پولیس کو رشوت نہیں دے سکتے، کیونکہ میں غریب شہری ہوں، اتنی بڑی رقم کہاں سے لاؤں گا؟ رشوت نہ دینے کے خوف سے معاملے میں حیدرآباد پولیس نے بیٹے کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کردیا۔ انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیر اعلیٰ، صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ، ایس ایس پی، ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی اور دیگر حکام سے نوٹس لینے اور ان کے خلاف کارروائی کی اپیل کی ہے۔