قول و فعل میں تضاد
ایک آدمی کا یہ دعویٰ کرنا کہ میں اللہ کے سوا کسی کو اپنا معبود نہیں مانتا، لیکن اس کے بعد اس کا اپنے نفس کو خدا بنانا، اپنی سوسائٹی اور برادری کو خدا بنانا، اپنی قوم کو خدا بنانا، حکومت کے بڑوں کو، مال داروں کو، اپنے پیرووں، پیشوائوں اور لیڈروں کو خدا بنانا… یہ سب سراسر کفر کے مترادف ہے۔ جب ایک آدمی کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ اللہ ہی کو اپنا خدا اور معبود مانتا ہے تو اس کے بعد اسے دنیا میں کسی کی پیروی نہیں کرنی چاہیے، چاہے اس کی اپنی ذات کی ہو، یا خاندان، یا برادری یا وطن کی۔ کوئی فرد یا گروہ یا قوت اس کی اطاعت کی مرکز نہیں بننی چاہیے۔
اس طرح کسی آدمی کا رسولؐ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ میں آپؐ کو خدا کا رسول مانتا ہوں تو اس کے معنی یہ ہیں کہ جو ہدایت آپؐ اس کو دے رہے ہیں، اس کے بارے میں وہ یقین رکھتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ حضورؐ جس چیز سے منع کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے منع کر رہے ہیں۔ جس چیز کا حکم آپؐ دے رہے ہیں وہ اللہ کی طرف سے دے رہے ہیں۔ اس طرح حضورؐ کو اللہ کا رسول ماننے کے بعد پھر آپؐ کے احکام کی خلاف ورزی بھی کرنا اور آپؐ کی ہدایات سے انحراف بھی کرنا اور جس چیز کو آپؐ کہیں کہ یہ سخت ناپسندیدہ فعل ہے، اس کو بڑے اصرار کے ساتھ کرنا، اور جس چیز کا آپؐ حکم دے رہے ہیں، اس سے فرار اختیار کرنا اور کہنا کہ یہ رجعت پسندی ہے، آج کل کی ثقافت کے خلاف ہے… دوسرے الفاظ میں یہ معنی رکھتا ہے کہ یہ آدمی سخت منافق اور جھوٹا اور بے ایمان ہے۔
کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں اللہ کے رسولؐ کو عزیز رکھتا ہوں، لیکن پھر وہ، اللہ اور اس کے رسولؐ کے مفاد کے خلاف کام کرتا ہے، کسی شخص کا اس دین کو ماننے کا دعویٰ بھی کرنا اور اللہ اور رسولؐ کے دشمنوں کے ساتھ جاکر ملنا اور ان کے منشا کے مطابق کام کرنا… یہ سراسر منافقت ہے۔ یہ روش اختیار کرنے سے زیادہ اللہ کے غضب کے قابل کوئی بات نہیں ہے۔ چنانچہ یہاں پہلی بات یہ فرمائی گئی کہ تم جس چیز کو ماننے کا دعویٰ کر رہے ہو، اگر تم اس کے خلاف عمل کرتے ہو تو یہ نہایت ناپسندیدہ فعل ہے، اللہ کے غضب کو دعوت دینے والی بات ہے۔
٭…٭…٭
دین حق
دین حق سے مراد وہ نظام ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولؐ کو انسانی زندگی کے لیے دیا ہے۔ یہ بتایا ہے کہ حلال و حرام کیا ہے، کس چیز میں انسان کی بھلائی اور کس چیز میں خرابی ہے۔ اور کیا چیزیں ہیں جو انسان کی ہلاکت اور تباہی وبربادی کی موجب ہوتی ہیں اور کیا چیزیں فلاح کا سبب بنتی ہیں۔ انسان کے فرائض کیا ہیں، ان کو کس طرح انجام دینا چاہیے۔ اس طرح زندگی کے مختلف دائروں میں جو قوانین اور احکام دیے گئے ہیں، خواہ وہ انسان کی ذاتی زندگی کے بارے میں ہوں، خواہ خاندانی اور قومی زندگی کے متعلق ہوں، وہ سب کے سب خدا کا دین ہیں۔ معاشرہ، معیشت، قانونِ جنگ، سیاست، غرض زندگی کے ہر شعبے کے متعلق جو ضابطے اور اصول بیان کیے گئے ہیں، وہ سب دین ہیں۔ ایک ایسا دین جو سراسر حق کے مطابق ہے۔ (ترجمان القرآن، جنوری، 2010)