تباہ حال کراچی کیلیے جماعت اسلامی کی آواز

356

پاکستان پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کی ملی بھگت سے کراچی کے بلدیاتی نظام پر نا اہل ترین لوگوں کے قبضے نے شہر کا بچا کھچا نظام بھی تباہ کردیا ہے ،اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ شہر پر مسلط لوگ اس شہر کو سنوارنے نہیں اجاڑنے آئے ہیں اور اب شہر کے ہر ادارے میں سفارشی اور نااہل لوگوں کو زبردستی اور غیر قانونی طور پر مسلط کردیا گیا ہے ،اب تو یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ جن لوگوں کا تقرر بلدیاتی اداروں میں ان کی اہلیت کے بجائے پارٹی وابستگی یا خاص لوگوں کی سفارش پر کیا گیا ہے وہ نہ صرف نااہل بلکہ شہر کی تباہی کا ایجنڈا لے کر آئے ہیں، کراچی میں کہیں بھی نکل جائیں جہاں جہاں یہ لوگ مسلط ہیں وہاں صرف تباہی نظر ارہی ہے ، کوئی مرکزی شاہراہ سلامت نہیں ہے ، کے ایم سی کے زیر انتظام نالے ،سڑکیں سیوریج کا نظام کچھ سلامت نہیں ہے اس پر طرہ یہ کہ جو لوگ اختیارات اور مالی وسائل کے بغیر بھی خدمت کے جذبے سے کام کررہے تھے پیپلز پارٹی کے سفارشی افسران صوبائی حکومت کی شہ پر اور اس کی سرپرستی میں منتخب نمائندوں کے کام بھی روکنے لگے ہیں اور اورنگی ٹاؤن میں تو منتخب نمائندوں کے کام سے بھی نہ صرف انکار کردیا بلکہ لوگوں سے سکشن مشین اور گاڑی بھیجنے کے بھی پیسے مانگے جارہے ہیں، صورتحال اس قدر خراب ہے کہ کسی طوفانی بارش یا قدرتی آفت کے ساتھ ہی شہر کا نظام دھڑام سے گر جائے گا۔ایسے میں کسی اختیار کے بغیر بھی کراچی سمیت پورے ملک کی خدمت کرنے والی جماعت اسلامی کیسے پیچھے رہ سکتی ہے چنانچہ امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اعلان کیا ہے کہ قابض میئر کی نااہلی و ناقص کارکردگی ، شہر میں سڑکوں کی خستہ حالی و انفرا اسٹرکچر کی تباہی ، ٹاؤن اور یوسی کی سطح تک اختیارات ووسائل کی عدم منتقلی ، پانی کے بحران اور صفائی ستھرائی کے ناقص نظام کے خلاف جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندے ہفتہ 24اگست کو کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کریں گے ، جس میں ٹائون ویوسی چیئرمین ، وائس چیئرمین اور کونسلرز شریک ہوں گے۔ انہوں نے مظاہرے میں شرکت کے لیے سٹی کونسل کی دیگر پارٹیوں کے نمائندوں کو بھی دعوت دی ہے ، منعم ظفر خان نے شہر کی بدترین صورتحال کی ذمے داری براہ راست سندھ حکومت اور میئر پر عاید کی اور کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی دشمنی ترک کرے ، پی ایف سی ایوارڈ فوری طور پر جاری کرے ، سندھ سولڈویسٹ مینجمنٹ اور واٹر کارپوریشن کو ٹاؤن کے ماتحت کیا جائے ، ٹاؤن اور یوسی چیئرمینز کو مالی و انتظامی اختیارات منتقل کیے جائیں، مخصوص نشستوں پرعدالت عظمیٰ کے فیصلے کے حوالے سے چیف جسٹس کے یہ ریمارکس ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہے۔منعم ظفر خان نے سندھ حکومت کی نااہلی وناقص کارکردگی کی ایک اور مثال دی کہ اس کے باعث ریڈ لائن منصوبہ عوام کی سہولت کے بجائے عوام کی جان کے لیے خطرہ اور ریڈ لائن بن چکا ہے ، اس کی حتمی مدت کا کوئی تعین نہیں کہ یہ پروجیکٹ کب مکمل ہوگا اس کی وجہ سے یونیورسٹی روڈ تباہ ہے پوری سڑک پر صرف گڑھے اور منصوبے کی مشینری پڑی ہے ۔منعم ظفر خان نے سندھ کو ملنے والے فنڈز کے بارے میں بڑا اہم سوال اٹھایا ہے کہ سندھ حکومت کو وفاق سے 16برس قبل 178ارب روپے ملتے تھے اور اب 1900ارب روپے ملتے ہیں ،لیکن کراچی میں تو دوسو ارب لگتے ہوئے بھی نظر نہیں آتے ، ویسے باقی سندھ میں بھی کوئی رقم لگتی نظر نہیں آتی، جبکہ کراچی جو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اسے اس خطیر رقم میں سے کچھ نہیں دیا جاتا ، ترقیاتی بجٹ کے نام پر مختص اربوں روپے کہاں خرچ کیے جاتے ہیں۔ ویسے تو شہر کا تباہ حال انفرا اسٹرکچر ،سڑکوں کی خستہ حالی ،جگہ جگہ گڑھے ، کچرے کے ڈھیر، سیوریج کے مسائل ،اور شہریوں کے لیے پانی کی شدید قلت اور بے شمار مسائل سندھ حکومت اورقابض میئر کی نااہلی وناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں لیکن شہر میں کئی سڑکیں بار بار بننے کے باوجود تباہ حال ہیں، جہانگیر روڈ کئی بار تعمیر ہونے کے باوجود آج بھی تباہ ہے، اب تو فلائی اوورز میں بھی سوراخ ہوگئے ہیں اور انڈر پاسز شہریوں کے لیے موت کے کنویں بن گئے ہیں ، کلک سمیت کسی بھی پروجیکٹ اور منصوبے میں ٹاؤن چیئر مینوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا ، من پسند ٹاؤن اور یوسیز کو نوازا جارہا ہے اور وزیر بلدیات تو سمجھتے ہیں کہ چنیسر ٹاؤن ہی پورا کراچی ہے اور اس میں بھی چند یوسیز کیونکہ اس ٹاؤن کے چیئر مین ان کے بھائی ہیں۔ سندھ حکومت ، کے ایم سی اور کے الیکٹرک کی ملی بھگت اور گٹھ جوڑکے بارے میں بھی انہوں نے آواز اٹھائی ہے اور بتایا کہ اس کے نتیجے میں کراچی کے شہریوں سے بجلی بلوں میں میونسپل چارجز کی وصولی شروع کردی گئی ہے ،اور خفیہ طور پر واٹر اور سیوریج کے بل میں 23فیصد اضافہ کردیا گیا ہے ، عوام کو نلکوں میں پانی نہیں ملتا اور ٹینکروں سے خریدنا پڑتا ہے ، سڑکوں اور گلیوں میں سیوریج کا پانی جمع رہتا ہے اور عوام واٹر کارپوریشن کے بل بھی ادا کرتے ہیں اور اب بجلی بلوں میں میونسپل یوٹیلیٹی چارجز بھی اداکرنے پر مجبور ہیں ، غرض شہر کا کون سا منصوبہ ہے جو ٹھیک چل رہا ہے حتی کہ کے فور کا منصوبہ 19سال سے تعطل کا شکار ہے۔کراچی کے عوام سے اس زیادتی کے ذمہ دار پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہیں ، یہ دونوں پارٹیاں وفاق اور صوبے میں اقتدار کی شراکت دار رہی ہیں لیکن K-4منصوبہ مکمل نہیں کیا ، منعم ظفر نے اعلان کیا ہے کہ24اگست کا مظاہرہ پہلا یا آخری مظاہرہ نہیں ہوگا ، بلکہ اس میں ہم آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے ، اگر سندھ حکومت اور قابض میئر نے قبلہ درست نہ کیا تو ان کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کریں گے۔