کراچی کا تباہ حال انفرااسٹرکچر: جماعت اسلامی کا کے ایم سی ہیڈ آفس پر مظاہرے کا اعلان

299
new direction to domestic politics

کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اعلان کیا ہے کہ قبضہ میئر کی نااہلی و ناقص کارکردگی، شہر میں سڑکوں کی خستہ حالی و انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹاؤن اور یوسی کی سطح تک اختیارات ووسائل کی عدم منتقلی، پانی کے بحران  اور صفائی ستھرائی کے ناقص نظام کے خلاف جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کا ہفتہ 24اگست کو کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےمنعم ظفر خان نے کہاکہ ہم مظاہرے میں شرکت کے لیے سٹی کونسل کی دیگر پارٹیوں کے نمائندوں کو بھی دعوت دیتے ہیں، شہر کی بدترین صورتحال کی ذمہ داری براہ راست سندھ حکومت اور قبضہ میئر پر عائد ہوتی ہے، سندھ حکومت کراچی دشمنی ترک کرے، پی ایف سی ایوارڈ فوری طور پر جاری کرے، سندھ سولڈویسٹ مینجمنٹ اور واٹر کارپوریشن کو ٹاؤن کے ماتحت کیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ ، ٹاؤن اور یوسی چیئرمینز کو مالی و انتظامی اختیارات منتقل کئے جائے، مخصوص نشستوں پرسپریم کے فیصلے کے حوالے سے چیف جسٹس کے یہ ریمارکس ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہے، ہماری چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ وہ سانحہ کارساز میں تیزرفتا ر گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے عمران عارف اور ان کے بیٹی آمنہ کے خاندان کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ازخودنوٹس لیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ  جماعت اسلامی متاثرہ خاندا ن کے ساتھ ہے اوران کو ہر قسم کی قانونی معاونت بھی فراہم کرے گی، پولیس اور حکومت شاہ زیب اور ناظم جوکھیو کیس کی طرح مظلوم کے بجائے ظالموں کا ساتھ نہ دے، سانحہ کارساز کی مکمل تحقیقات کرائی جائے۔

منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی وناقص کارکردگی کے باعث ریڈ لائن منصوبہ عوام کی سہولت کے بجائے عوام کی جان کے لیے خطرہ اور ریڈ لائن بن چکا ہے، اسکی حتمی مدت کا کوئی تعین نہیں کہ یہ پروجیکٹ کب مکمل ہوگا۔منعم ظفر خان نے کہا کہ سندھ حکومت کو وفاق سے 16برس قبل 178ارب روپے ملتے تھے اور اب 1900ارب روپے ملتے ہیں،لیکن کراچی جو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اسے اس خطیر رقم میں سے کچھ نہیں دیا جاتا، ترقیاتی بجٹ کے نام پر مختص اربوں روپے کہاں خرچ کئے جاتے ہیں کچھ پتا نہیں چلتا، شہر کا تباہ حال انفرا اسٹرکچر،سڑکوں کی خستہ حالی،جگہ جگہ گڑھے، کچرے کے ڈھیر، سیوریج کے مسائل، شہریوں کے لیے پانی کی شدید قلت اور بے شمار مسائل سندھ حکومت اور قبضہ میئر کی نااہلی وناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔