بھارت کی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کولکتہ کی ایک جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے کیس کی سماعت کی۔ یہ بینچ چیف جسٹس چندرچوڑ سنگھ کی سربراہی میں قائم کیا گیا ہے۔ دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی اس کیس میں فریق بننے کی استدعا کی ہے۔
یاد رہے کہ کولکتہ کے آر جے کار میڈیکل کالج کی ایک جونیر ڈاکٹر سے پندرہ دن قبل زیادتی کے بعد اُسے قتل کردیا گیا تھا۔ اس قتل نے پورے ملک میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو مشتعل کردیا ہے۔ جونیر ڈاکٹر کے قتل کے الزام میں ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اُس نے اقبالِ جرم بھی کرلیا ہے۔
کئی بڑے شہروں کے میڈیکل کالجوں اور اسپتالوں میں دس دن سے احتجاج کیا جارہا ہے۔ اس معاملے کو دانستہ اچھالا بھی گیا ہے تاہم مودی سرکار کی مخالف ریاستی حکومتوں میں معاملات خراب کیے جاسکیں۔ کئی شہروں میں طبی خدمات میں اس احتجاج کے باعث خلل واقع ہوا ہے۔
بھارت میں خواتین کے اغوا اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر بعض بڑے اور درمیانے حجم کے شہروں میں انتظامیہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ خواتین دن میں گروپ کی شکل میں سفر کریں اور رات کو گھر سے نکلنے سے گریز کریں۔ اس مشورے یا ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے بہت سے تنظیمیں میدان میں آئی ہیں جو سیکیورٹی کے انتطامات بہتر بنانے پر زور دے رہی ہیں۔ ریاستی اور مقامی حکومتوں کا کہنا ہے کہ معاشرے کی روش دیکھتے ہوئے جتنے سیکیورٹی انتظامات کیے جاسکتے ہیں وہ کیے جارہے ہیں تاہم خواتین کو بھی مقامی انتظامیہ سے تعاون کرتے ہوئے اپنی نقل و حرکت محدود رکھنی چاہیے، بالخصوص رات کے وقت۔
حقوقِ نسواں کی بہت سی تنظیمیں خواتین کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت کے خلاف میدان میں آگئی ہیں اور بضد ہیں کہ رات کو سفر کرنا خواتین کا بنیادی حق ہے۔ برساتی مینڈکوں کی طرح میدان میں آنے والی یہ تنظیمیں معاملات کو زیادہ بگاڑنے اور اُچھالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مودی سرکار نے اس معاملے اُچھالنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ کولکتہ کے ایک واقعے پر امرتسر تک میں احتجاج کیا گیا ہے۔ مودی سرکار اُن تمام ریاستوں میں احتجاج کو ہوا دے رہی ہے جہاں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت ہے۔ اب دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن کو شہ دے کر اس کیس میں فریق بننے کے لیے آگے لایا گیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جونیر ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے کیس کو اس لیے بھی بہت زیادہ اُچھالا گیا ہے کہ کولکتہ مغربی بنگال کا دارالحکومت ہے اور مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی حکومت ہے۔ ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بینرجی مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ہیں۔ وہ مودی سرکار کی سخت ناقد رہی ہیں اور کسی بھی مرحلے پر اُن کی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنی نہیں۔