حسینہ واجد کے دور کی خفیہ جیلیں منظر عام پر آنے لگیں

260

ڈھاکا بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد جنہیں بھارتی ایجنٹ کے طورپر دیکھا جاتاہے ،جن کے 16 سالہ دور کے بعد خفیہ جیلوں کی تفصیلات جو روداد ابتلا کے طور پر ہیں، اب منظر عام پر آنے لگیں۔

دارالحکومت ڈھاکا سے جاری ہونے والے بنگلادیشی اخبار کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے لادینی اور ظلم و جبر کے اقتدار کے خاتمے کے بعد جبری گمشدگیوں کے شکار افراد نے خفیہ جیلوں کی نہ ختم ہونے والی روداد بتا تے ہوئے کہا کہ انہیں ’آئینہ گھر‘ نامی جیلوں میں بے حد غیر انسانی حالات میں رکھا گیا۔

رہائی پانے والے ایک وکیل نے اپنی خوفناک داستان سناتے ہوئے بتایاکہ ان قیدیوں کو اذان کی آواز بھی سننے نہیں دی جاتی تھی۔ خفیہ جیلیں ڈائریکٹریٹ جنرل آف فورسز انٹیلی جنس (ڈی جی ایف آئی) کے زیر انتظام تھیں، یہ جیلیں وزارت دفاع کے تحت کام کرتی ہےں۔ ان جیلوں میں قیدیوں کو مکمل تنہائی میں رکھا جاتا تھا، جہاں بیرونی دنیا کی کوئی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔

عالمی خبررساں اداروں نے بھی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دی گئی ایک رپورٹ میں بتایاکہ شیخ حسینہ کے دور میں 600 سے زائد جبری گمشدگیاں رپورٹ ہوئیں۔ جیل سے رہائی پانیوالے متاثرین کی جانب سے حکومت سے ان خفیہ جیلوں کے بارے میں جوابدہی اور انصاف کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے ۔

یہ بات علم میں رہے کہ خفیہ جیلوں سے متعلق ڈی جی ایف آئی کے سربراہان براہ راست وزیراعظم اور ان کے سیکورٹی مشیر کو رپورٹ کرتے ہیں۔