پنجاب نے اپنے بجٹ سے عوام کو ریلیف دیا‘ وفاق کا کوئی لینا دینا نہیں‘ وزیراعظم

267

 

اسلام آباد (صباح نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے کے عوام کو ترقیاتی فنڈز میں سے 45 ارب روپے کا ریلیف دیا، اس سے وفاق کا کوئی لینا دینا نہیں، خیبرپختونخوا سمیت دیگر صوبے بھی بسم اللہ کریں، پنجاب کی طرح اپنے عوام کو ریلیف دیں اس معاملے پر سیاست سے گریز کریں، پی ٹی آئی حکومت کی طرح کوئی جاہلانہ اقدام نہیں اٹھائیں گے ۔انہوں نے وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بارشوں سے جانی ومالی نقصانات ہوئے اور بارشوں سے سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا تاہم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اچھا کام کیا۔ این ڈی ایم اے نے صوبائی حکومتوں اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ اچھی کوآرڈینیشن کی، مشترکہ کاوشوں سے صورتحال کو کنٹرول کرنے میں بہت فائدہ ہوا۔شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ 3 سا ل کے مقابلے میں مہنگائی کم ترین سطح پر ہے، 38 فیصد سے کم ہوکر ساڑھے 11 فیصد پر آگئی ہے لیکن یہ ابھی کافی نہیں، ہمیں مزید کم کرنا ہے، مگر ہمیں بہت سے چینلجز کا سامنا ہے، جس سے نمٹ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوچکا ہے، ٹیکس ریونیو جمع کرنے کے لیے دن رات محنت کرنا ہوگی، ایف بی آر کی جانب سے پاور سیکٹر میں نقصانات میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بلوچستان کی حکومت کے ساتھ شراکت کرکے وہاں پر 28ہزار بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 70 ارب روپے کا منصوبہ بنایا اور اس میں وفاق کا حصہ 55 ارب روپے کا ہے، باقی خرچہ صوبائی حکومت اٹھائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم صوبوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے دن رات کام کرکے چینلجز سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں اور ہم آئی ایم ایف کو آن بورڈ لے کر سارے فیصلے کریں گے، ماضی کی پی ٹی آئی حکومت کی طرح ایسا کوئی جاہلانہ اقدام نہیں اٹھائیں گے جس طرح انہوں نے پاکستان کے وقار کو مجروح کیا، حتیٰ کہ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے لیکن اللہ کے کرم سے پی ڈی ایم حکومت نے اقدامات اٹھائے جس کا نتیجہ آج مل رہا ہے کہ مہنگائی میں کمی آرہی ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں مبارک ثانی مقدمے کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے پر بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مبارک ثانی مقدمے کے حوالے سے عدالت عظمی میں 17اگست 2024 ء کو ایک اضافی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس مقدمے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں تفصیلی بحث ہوئی اور یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے کیا گیا ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ قومی اسمبلی وفاقی حکومت کو یہ ہدایت دے گی کہ اس مقدمے کے واقعاتی اور قانونی پہلوؤں اور علمائے کرام کی رائے کے حوالے سے عدالت میں حکومت کی جانب سے درخواست دائر کی جائے۔ اس حوالے سے وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس کے بعد وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں اضافی درخواست دائر کی گئی ۔ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق اٹارنی جنرل22 اگست2024 ء کو نظر ثانی درخواست کی سماعت میں پیش ہوں گے اور اپنی ٹیم کے ہمراہ علمائے کرام اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رائے کی روشنی میں دلائل دیں گے۔مزید برآں وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر ازبکستان کی وزارت سرمایہ کاری ، صنعت و تجارت اور پاکستان کی وزارت تجارت کے درمیان الیکٹرانک تجارت کے شعبے میں تعاون کے فروغ کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی ۔